جزیرہ مالٹا ؔمیں:
1 سلامتی سے جزیرے پر پہنچنے کے بعد ہمیں پتا چلا کہ اِس کا نام مالٹاؔ ہے۔ 2 وہاں کے لوگ ہم سے بڑی مہربانی سے پیش آئے اُنہوں نے ہمارے لیے ساحل پر سردی اور بارش کی وجہ سے آگ جلا کر ہم سب کی خاطرتواضع کی۔ 3 جب پولُسؔ ؔنے لکڑیوں کا ایک گٹھااُٹھا کر آگ پر رکھا تو ایک زہریلا سانپ آگ کی گرمی سے نکل کر پولُسؔ کے ہاتھ پر ڈھس لیا۔ 4 وہاں کے لوگوں نے ایک دُوسرے سے کہنا شروع کیاکہ یقینا اِس شخص نے کوئی قتل کیا ہے یہ سمندر کے طوفان سے تو بچ گیامگر انصاف کی دیوی سے نہ بچ سکا۔ 5 مگر پولُسؔؔ نے سانپ کو جھٹک کر آگ میں پھینک دیا اور اُسے کچھ نقصان نہ ہوا۔ 6 لوگ اِس بات کی تو قع کر رہے تھے کہ ابھی پولُسؔ کا بدن سُوج جائے گا اور وہ گر پڑے گا۔ مگر کافی انتظار کے بعد جب پولُسؔ کو کُچھ نہیں ہُوا تو اُنہوں نے پولُسؔ کو دیوتا قرار دے دیا۔
7 اُس جزیرے کا ایک بڑا آدمی جس کا نام پبُلیُسؔ تھا۔ اُس جگہ کے قریب ہی اُس کی کافی زمین تھی ہمیں اپنے گھر لے گیا اور تین دن تک ہماری مہمان داری کی۔ 8 اُس کا باپ بُہت بیمار تھااُسے بُخار اور پیچش کی تکلیف تھی۔ پو لُسؔ نے اندر جا کر اُس پر ہاتھ رکھ کے دُعا کی تو وہ ٹھیک ہو گیا۔ 9 یہ دیکھ کر اُس جزیرے کے باقی بیمار بھی پولُسؔ کے پاس آئے اُنہوں نے بھی شفا پائی۔ 10 اِس کے باعث اُنہوں نے ہماری بڑی خاطرتواضع کی اور رُخصتی کے وقت سب چیزیں جن کی ہم کو سفر میں ضرورت پڑ سکتی تھی جہاز میں پہنچا دیں۔
مالٹا ؔسے رُومؔ روانگی:
11 تین مہینے کے بعداِ سکندریہؔ جانے والے ایک جہازپر سوار ہو گئے۔ یہ جہاز سردیاں گُزارنے کے لیے جزیرہ پر ٹھہرا ہوا تھا۔ اُس جہازپر یونانیوںکے جُڑواں دیوتاؤں کی صورت بنی ہوئی تھی۔ 12 وہاں سے ہم سرکُوسہؔ پہنچے اور تین دن وہاں رُکے۔ 13 وہاں سے ہم ریگیُم ؔگئے۔ ایک دن کے بعد جنوب کی طرف سے ہوا چلنے لگی تو ہم اگلے دن پُتیلیؔ کے ساحل پر پہنچے۔ 14 وہاں ہمیں کچھ ایماندار بھائی ملے۔ اُنہوں نے ہمیں اپنے ساتھ ایک ہفتہ ٹھہرنے کی دعوت دی۔ اِس کے بعد ہم رُومؔ پُہنچ گئے۔ 15 وہاں بھائیوں کو خبر ہوئی تو ہمارے استقبال کے لیے اَپیُس کے چوک اور تین سرائے تک آئے۔ اُنہیں دیکھ کر پولُسؔؔ نے خُدا کا ُشکرادا کیااوراُسے بڑی تسلی ہوئی۔ 16 رُوم پہنچ کر پولُسؔؔ کو ایک فوجی کی زیرِنگرانی ایک کرایے کے مکان میں رہنے کی اجازت مل گی۔ 17 تین دن کے بعد پولُسؔؔ نے یہودیوں کے مقامی سرداروںکو اکٹھا کیا اور کہا بھائیو! میں نے کسی کے خلاف کچھ نہیں کیا اور نہ ہی اپنے باپ دادا کی روایتوںیا شریعت کے خلاف کچھ کیا ہے تو بھی مُجھے یروشلیِم میں پکڑ کر رُومی حکومت کے حوالے کر دیا۔ 18 رُومیوں نے اپنی عدالت میں تحقیق کر کے مُجھ میں قتل کے لائق کوئی جُرم نہ پا کر چھوڑدینا چاہا۔ 19 مگر جب یہودیوں نے اِس فیصلے کی مخالفت کی تو میں نے ضروری سمجھا کہ قیصر ؔکے پاس اپیل کروں جبکہ میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ اپنی ہی قوم کے خلاف کوئی مقدمہ دائر کروں۔
20 میں نے تُمہیں اِس لئے بُلایا ہے تاکہ تم سے ملوں او ربات کروں۔ میں اسرائیل کو دی گئی ایک اُمید کی وجہ سے آج اِن زنجیروں میں جکڑا ہوا ہوں۔ 21 اُنہوں نے پولُسؔؔ کوجواب میں کہاکہ ہمیں تیرے بارے میںنہ تو یہودیہ سے خطوط آئے اور نہ ہی ا ور سے جو یہاں آئے تیرے بارے میں کوئی خبر دی اور نہ ہی تیرے خلاف کچھ کہا۔ 22 مگر ہم تُجھ سے تیرے ایمان کے بارے میں سُننا چاہتے ہیں۔ ہم اِس نئے (مسیحی) فرقے کے بارے صرف یہ جانتے ہیں کہ ہر جگہ لوگ اِس کے خلاف ہیں۔ 23 پولُسؔ ؔکے ساتھ ایک دن مقرر کرکے وہ کافی تعداد میں پولُسؔؔ کے گھر جمع ہوئے۔ صُبح سے شام تک وہ اُنہیں گواہی دے کر خُدا کی بادشاہی کی وضاحت کرتا رہا اور یسُوعؔ کے بارے میں کلامِ مُقدس میں سے مُوسیٰؔ کی توریت اور نبیوں کے صحیفوں کے حوالے دے کر سمجھانے کی کوشش کرتا رہا۔ 24 کچھ لوگ تو اُس کی باتوں سے قائل ہو گئے مگر کچھ نے ماننے سے انکار کر دیا۔ 25 جب وہ آپس میں متفق نہ ہوئے اور رُخصت ہونے لگے تو پولُسؔ نے اُن سے یہ کہا کہ پاک رُوح نے یسعیاہؔ نبی کے ذریعے تُمہارے باپ دادا کے بارے میں سچ ہی کہا تھاکہ:
30 پولُسؔؔ اگلے دو سال اپنے خرچے پر کرائے کے گھر میں رہا۔ جو کوئی اُس کے پاس آتا بڑی خُوشی سے ملتا۔ 31 اور وہ بڑی د لیری سے خُدا کی بادشاہی کی گواہی اور خُداوند یسُوعؔ مسیح کی تعلیم دیتا رہااور اُسے کسی نے نہ روکا۔