کتاب باب آیت

اعمال 2

 2

 رُوح القُدس کا اُترنا:

  1 عیدِپینتیکُست کے دن سب ایماندارایک جگہ پر جمع تھے۔  2 کہ اچانک آسمان پر سے ایک زوردارآواز آئی جیسے تیز ہوا کے چلنے سے ہوتی ہے اور اُس سے سارا گھرجہاں وہ بیٹھے تھے گُونج گیا۔  3 پھر آگ کے شُعلے زبانوںکی شکل میںظاہر ہوئے اوراُن سب پر جُدا جُدا ٹھہر گئے۔  4 اور وہ سب پاک رُوح سے بھر گئے اور طرح طرح کی زبانیں بولنے لگے جیسے پاک رُوح نے اُنہیں بولنے کی توفیق بخشی۔  5 اُس وقت یروشلیِمؔ میں ہر قوم میں سے خُدا پرست یہوُدی یروشلیِمؔ میں رہتے تھے۔  6 یہ شور سُن کروہاں بُہت سے لوگ جمع ہو گئے اور ہر ایک یہ سُن کرکہ شاگرد اُس کی مادری زبان میں خُدا کی تعریف کررہے ہیں، حیران رہ گئے۔  7 وہ حیرت زدہ ہو کر کہنے لگے! کیا یہ سب گلیلی نہیں۔  8 پھر یہ کیاہے؟ کہ ہم میں سے ہر کوئی اِنہیں اپنے مُلک کی زُبان بُولتے سُن رہا ہے۔

  9 حالانکہ ہم پارتھیؔ، مادی ؔاور عیلامیؔ ہیںاورمسوپتامیہؔ، یہُودیہؔ، کپدُکیہؔ، پُنطس ؔاور آسیہ۔  10 اور فروگیہؔ، پمفیلیہؔ، مصرؔاور لبیاؔجو کرینےؔ کی طرف ہے اور رُوم ؔ سے آئے مسافرخواہ پیدائشی یہودی یا نو مرید۔  11 کریتیؔ اور عربیؔ بھی۔ مگر ہم اِن گلیلیوں کو اپنی اپنی زبان میں خُدا کے بڑے بڑے کاموں کا بیان کرتے سُن رہے ہیں۔  12 خوف زدہ اور گھبرائے ہوئے وہ ایک دُوسرے سے پُوچھنے لگے: ”اِس کا کیا مطلب ہے“ ؟  13 اُن میں سے کُچھ نے مذاق اُڑاتے ہوئے کہا یہ تو بس تازہ مے کے نشے میں ہیں۔

 پطرسؔکا پیغام:

  14 تب پطرسؔ نے گیارہ رسولوں کے ساتھ کھڑے ہو کربلند آواز میں لو گوں سے کہا، ”اے یہُودیو اور یروشلیِمؔ کی سب رہنے والو! تم سب غور سے سُن لو اور یہ جان لو۔  15 یہ لوگ نشے میں نہیں جیسا تُم خیال کرتے ہواور ابھی تو صبح کے نو ہی بجے ہیںاوراِس وقت مے نہیں پی جاتی۔  16 جو کچھ تُم دیکھ رہے ہو اِس کی پیشن گوئی بُہت پہلے یوئیلؔ نبی نے یوں کی تھی:

  17 خُدا فرماتا ہے کہ آخری دِنوں میں اپنی رُوح سب لوگوں پر اُنڈیلوںگا۔
 تُمہارے بیٹے اور بیٹیاں نبُوت کریں گی۔
 تُمہارے جوان رویا اور تُمہارے بزرگ خواب دیکھیں گے۔

  18 اُن دنوں میں اپنے خادموں اور خادماؤں دونوں پر اپنی رُوح میںسے اُنڈیلوں گا اور وہ نبوت کریں گی۔  19 اور میں آسمان پر عجیب کام اورزمین پر نشان ظاہرکروں گا یعنی خون اور آگ اور دُھوئیںکے بادل دِکھاؤں گا۔  20 سُورج تاریک ہو جائے گا اور چاند خون کی طرح سُرخ۔ اور یہ سب خُداوند کے عظیم اور جلالی دن کے آنے سے پہلے ہو گا۔  21 اُس وقت جو بھی خُداوند کا نام لے گا نجات پائے گا۔

  22 اے اسرائیلیو سُنو! خُدا نے یسُوع ؔناصری کو مقرر کیاجس کا ثبوت اُس نے سرِعام زبردست معجزات، عجیب کاموں اور نشانات کے وسیلے دیا۔  23 خُدا نے اپنے پہلے سے مقرر کئے ہوئے انتطام اور ارادے کے مطابق اُسے تُمہارے حوالے کیاتُم نے اُسے دھوکے سے پکڑوا کربے شرع لوگوں کے ہاتھوں صلیب پر کیلوں سے لٹکا کر مار دیا۔  24 مگر خُدا نے اُسے موت کے قبضہ سے چھڑوا کر واپس زندہ کیا کیونکہ ممکن نہیں تھا کہ موت اُسے اپنے قبضہ میں رکھتی۔  25 داؤدؔ اُس کے بارے میں یہ کہتا ہے:

 ”میں خُداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔
 کیونکہ وہ میرے دہنی طرف ہے تاکہ مُجھے جُنبش نہ ہو۔
  26 اِسی سبب سے میر ادل خُوش اور میری رُوح شادمان ہے۔
 بلکہ میرا جسم بھی امن و امان میں رہے گا۔
  27 کیونکہ تُو نہ میری جان کو پاتال میں رہنے دے گا
 نہ اپنے مُقدّس کو سڑنے دے گا۔
  28 تُونے مُجھے زندگی کی راہیںدِکھائیں۔ تُومُجھے اپنے دیدار کی باعث خُوشی سے بھر دے گا۔

  29 عزیز بھائیو ااور بہنو! ذرا غور کرو۔ کیا بزُرگ داؤدؔ نے یہ اپنے بارے میں کہا؟ ہرگزنہیں! ہم جانتے ہیںکہ داؤدؔ مُوا، دفن ہوا اور اُس کی قبر آج بھی ہمارے درمیان موجود ہے۔  30 چونکہ نبی ہوتے ہوئے وہ یہ بات جانتا تھا کہ خُدا نے اُس کے ساتھ یہ عہد باندھا ہے اوراُسے پُورا کرنے کا وعدہ کیاہے کہ وہ داؤدؔ ہی کی نسل میں سے ایک شخص کو اُس کے تخت پر بٹھائے گا۔  31 اُس نے نبوت کی رُوح میں مسیح کے جی اُٹھنے کا ذکر کیا اور کہا، ”خُدا اُسے مُردوں میں نہیں چھوڑے گا اور نہ ہی قبر میں اُس کی بدن کو سڑنے دے گا۔“

  32 خُدا نے اُسی یسُوعؔ کو زندہ کیااور ہم سب اِس کے گواہ ہیں۔  33 اور اُسے آسمان پر نہایت بلند مقام دیا گیا یعنی خُدا کی داہنے ہاتھ اور باپ سے وعدہ کے مطابق پاک رُوح حاصل کر کے اُسے ہم پر اُنڈیلاجیسے تُم دیکھ اور سُن رہے ہو۔  34 اور داؤؔ تو کبھی آسمان پر نہیںچڑھا تو بھی اُس نے کہا:

 ”خُداوندنے میرے خُداوند سے کہا، میری دہنی طرف بیٹھ۔
  35 جب تک میں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ بنا دُوں۔

  36 پس اسرائیل میں ہر کوئی جان لے خُدا نے اُسی یسُوعؔ کو جسے تُم نے مصلوب کیا خُداوند بھی ٹھہرایا اور مسیِح بھی۔

  37 پطرسؔ کے اِس پیغام کوسُن کراُن کے دلوں پر چوٹ لگی۔ اُنہوں نے پطرسؔ سے اور باقی رسولوں سے پُوچھا، ”اے بھائیو!

 ہم کیا کریں؟ ۔  38 پطرسؔ نے جواب دیاکہ تُم میں سے ہر کوئی توبہ کرے اور گناہوں کی معافی کے لیے یسُوع ؔ مسیح نام میں بپتسمہ لے تو تُم رُوح القدس انعام میں پاؤگے۔  39 کیونکہ اِس نعمت کا وعدہ تُم سے اور تُمہاری اَولاد سے کیا گیا ہے اور اُن دُور والوںسے (غیر قوموں سے) جنہیں ہمارا خُداوند خُدا اپنے پاس بُلائے گا۔  40 پطرسؔ نے اور بُہت سی مثالیں دے دے کر اُنہیں یہ نصیحت کی کہ اِس بگڑی ہوئی نسل سے اپنے آپ کو بچاؤ۔  41 اُس دن جنہوں نے پطرسؔکے کلام کو قبول کیا اُنھوں نے بپتسمہ لیا اور تین ہزار لوگ کلیسیا میں شامل ہوگئے۔  42 تمام ایماندار رسولوں سے تعلیم پانے اور اکٹھے مل کررفاقت رکھنے اور مل کر کھانا کھانے اور دُعا کرنے میں مصروف رہتے تھے۔

  43 لوگ رسولوں کے ذریعے عجیب کاموںاورنشانات کو ہوتے دیکھ کر حیران اور خُوف زدہ ہو گئے۔  44 جو ایمان لائے تھے وہ سب بڑے اتفاق سے ایک جگہ رہتے تھے اور ہر کوئی اپنی سب چیزیں ایک جگہ اکٹھی کر کے اُس میں سب کو شامل کرتا۔  45 وہ اپنی جائیداد اور مال و اسباب بیچ کر پیسے ایک جگہ جمع کرتے پھر ضرورت مند وںمیں بانٹ دیتے۔  46 وہ ہر روز باقاعدگی سے ہیکل میں اکٹھے ہو کر عبادت کرتے اورگھروں میں سادگی اور خُوشی کے ساتھ کھانا کھاتے۔  47 اور خُدا کی حمد وثنا کرتے اورلوگ اِن سب باتوں سے خُوش تھے اور خُدا ہر روز نجات پانے والوں کو اُن میں ملا دیتاتھا۔