کتاب باب آیت

اعمال 17

 17

  1 پولُس ؔاور سیلاسؔ امپُفلسؔ اور اَپُلّونیہؔ سے ہو کر تھسّلُنیکےؔ میں آئے وہاں یہودیوں کا ایک عبادت خانہ تھا۔  2 پولُسؔ اپنے معمول کے مطابق عبادت میں شامل ہونے کے لیے عبادت خانہ میں گیا اور تین سبت تک لگاتاراُن کے ساتھ کلا م میں سے دلیلوں کے ساتھ بحث کرتا رہا۔  3 وہ کلام میں درج نبوتوں کی وضاحت کر کے ثابت کرتا کہ مسیح کا دُکھ اُٹھانا اور مُردوں میں سے زندہ ہونا ضروری تھا۔ اور یہ کہ یہی یسُوعؔ جس کے بارے میں تُمہیںبتا رہا ہوںوہی مسیح ہے۔  4 یہودیوں میں سے کچھ لوگ پولُسؔ کی دلیلوں سے قائل ہو کر پولُسؔ اور سیلاس ؔکے ساتھ مل گئے اِس کی علاوہ بُہت سے خُدا پرست یونانی اور بااثرعورتیں بھی اُن میں مل گئیں۔  5 مگر کچھ یہودیوں نے حسد میں چند شریر لوگوں کو جو بازارمیں آوارہ گھومتے رہتے تھے اکٹھا کر کے ہنگامے شروع کردے اور پولُسؔ اور سیلاسؔ کی تلاش میں یاسُون ؔکے گھر کو گھیر لیا تاکہ اُنہیں باہر نکال کر ہجوُم کے سامنے پیش کریں۔  6 جب پولُسؔ اور سیلاسؔ کو نہ پایا تو یاسون ؔ اور کچھ دُوسرے ایماندار ں کو گھسیٹ کر شہر کی کونسل کے سامنے لے گئے۔ اور چِلّانے لگے کہ جن لوگوں نے ساری دُنیا میںہلچل مچا رکھی ہے اَب یہاں بھی آ کر ہمارے شہر میںگڑبڑ مچا رہے ہیں۔  7 اور یاسونؔ نے اُنہیں اپنے گھر میں ٹھہرایا ہوا ہے۔ یہ سب قیصرؔ کے حکموں کی مخالفت کرتے ہیں اور کسی دُوسرے بادشاہ کے بارے میں بتاتے ہیںجس کا نام یسُوعؔؔ ہے۔

  8 یہ سُن کر شہر کے لوگ اور شہر کی کونسل گھبرا گئی۔  9 اُنہوں نے یاسونؔ اور باقیوںکی ضمانت لے کر چھوڑ دیا۔

 پولُسؔ اور سیلاسؔ بیریہؔ میں:

  10 اُسی رات بھائیوں نے پولُسؔ اور سیلاسؔ کو بیریّہ ؔبھیج دیا۔ وہ وہاں پہنچ کر یہودی عبادت خانہ گئے۔  11 بیریّہؔ کے یہودی تھسلُنیکے والوں سے نسبتاً زیادہ شریف تھے اُنہوں نے بڑے شوق سے کلام سُنا اور ہر روزکلام مُقدّس کھُول کر اُن باتوں کی تحقیق کرتے کہ جو کچھ اُنہیںنے سُنا ہے کیا ایسا ہی ہے؟ ۔  12 اِس کے نتیجے میں بُہت سے یہودی اور اُن کے ساتھ بُہت سے یونانی مُعزّزمرد اور عورتیں بھی ایمان لے آئیں۔

  13 جب تھسلُنیکےؔ کے یہودیوںکو پتا چلا کہ پولُسؔ بیریّہ ؔ میں خُدا کے کلام کی منادی کر رہا ہے تو وہ وہاں آکر ہنگامہ کرنے اور لوگوں کو اُن کے خلاف بھڑکانے لگے۔  14 بھائیوں نے فوراَ پولُسؔ کو سمندر کی طرف بھیج دیا لیکن سیلاسسؔ اور تمُُتھیس وہاں ہی رہے۔  15 جولوگ پولُسؔ کوسمندر کی طرف لے گئے تھے اُنہوں نے اُسے اتھینےؔ تک پُہنچایااور کر خُود واپس بیریّہؔ چلے گئے۔ پولُسؔ نے اُن سے کہا کہ سیلاس ؔ اور تمُتھیس ؔسے کہیں کہ جلد اُس کے پاس آ جائیں۔

 اتھینےؔ میں منادی:

  16 پولُسؔ اتھینےؔمیں سیلاس ؔ ؔ اور تمُتھیسؔ کاانتطار کر رہاتھا اِس دَوران اُس نے دیکھا کہ شہر بتوں سے بھرا پڑا ہے جس سے اُسے بُہت دُکھ ہُوا۔  17 وہ یہودی عبادت خانے میں یہودیوںاور خُداپرست غیریہودیوں سے بحث کرتا اور روزانہ چوک میں جو لوگ موجودہوتے اُ نہیں تعلیم دیتا۔  18 پولُسؔ کی چند اِپکوری، ستوئیکی اورفلسفی فکر سے تعلق رکھنے والے اُستادوںسے بحث ہوئی اُن میں سے بعض نے کہا کہ یہ بکواسی کیا کہنا چاہتا ہے؟ جب پولُس نے اُنہیں یسُوعؔ ؔ اور اُس کی مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بارے میں بتایا اُن میں سے کچھ نے کہا کہ یہ غیر معبودوں کی خبر دے رہا ہے۔

  19 پس وہ اُسے اریوپگس (شہر کی بڑی کونسل) میں لے گئے اور کہا کہ اب ہمیں اپنی اس نئی تعلیم کے بارے میں بتا!  20 کیونکہ تو ہمیں عجیب باتیں بتاتا ہے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اِن کا کیا مطلب ہے۔  21 اتھنیےؔ کے رہنے والے اور پردیسی بھی اپنے فارغ وقت میں نئی نئی باتیں سُننا پسند کرتے تھے۔  22 پولُسؔ اریوپگُس کے بیچ میں کھڑا ہوکرکہنے لگا: ”اے اتھینے ؔکے لوگو! میں نے دیکھا ہے کہ تُم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔  23 میں نے شہر میں پھرتے ہوئے تُمہارے بُہت سے معبُودوں کے بُت د یکھتے ہوئے ایک ایسے مذبح کو دیکھا جس پر لکھا تھا ”نامعلوم خُدا کے لیے“ پس تُم جس کو بغیر جانے پُوجتے ہومیں اُسی خُدا کی تُم کو خبر دیتا ہوں۔  24 یہ و ہی خُدا ہے جس نے یہ دُنیا اور اِس میں سب چیزوں کو بنایاوہ آسمان اور زمین کا مالک ہوتے ہوئے انسانوں کے بنائے ہوئے مندروںمیں نہیں رہتا۔  25 چونکہ وہ خُود سب کو زندگی اور سانس اور سب چیزیں دیتاہے اس لیے اُس کو ہماری کسی مدد کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ کسی چیز کا محتاج نہیں۔  26 اُس نے ایک ہی آدمی (آدم) سے دُنیا کی ساری قوموں کو اِس زمین پر رہنے کے لیے پیدا کیا اور اُسی نے پہلے سے مقرر کیا کہ وہ کب اور کہاں رہیں گے اور اُن کی حدیں مقرر کیں۔  27 قوموں کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ وہ اپنے خالق خُدا کی تلاش کریں کہ شایداُس کی راہوں کو محسوس کر کے اُسے پا لیں اگرچہ وہ ہم میں سے کسی سے دُور نہیں۔  28 کیونکہ ہمارا وجود اُسی کی وجہ سے ہے اُس میں ہم زندہ رہتے اور چلتے پھرتے ہیں۔ تُمہارے ہی شاعروں میںسے کسی نے کہا ہے ”ہم تو اُس کی نسل بھی ہیں۔“  29 اگر یہ سچ ہے تو خُدا کی نسل ہوتے ہوئے یہ مناسب نہیں کہ خُدا کو اِن سونے اور چاندی کے بُتوں میںتلاش کریںجو انسان کے ہاتھوںکی کاریگری ہیں۔  30 ماضی میں تو لوگ اپنی لاعلمی میں یہ سب کچھ کرتے رہے اور خُدانے بھی اُن کی جہالت کو نظرانداز کیا۔ مگر اب وہ حُکم دیتا ہے کہ توبہ کریں۔  31 کیونکہ اُس نے ایک دن مقرر کیا ہے کہ دُنیا کی عدالت راستی سے اُس شخص کے وسیلے سے کرے گاجسے اُس نے مُقرر کیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے زندہ کر کے سب پر ثابت بھی کیا۔

  32 جب اُنہوں نے مُردوں کے جی اُٹھنے کے بارے میں سُنا تو بعض نے پولُسؔ کا تمسخر اُڑایا مگر کچھ نے اُس سے یہ بات کسی اور موقع پردُوبارہ سُننے کے لیے کہا۔  33 اِس پر یہ بحث ختم ہو گئی اور پولُسؔ وہاں سے نکل آیا۔  34 مگر کچھ لوگ ایمان لے آئے اور پولُس ؔکے ساتھ مل گئے۔ اُن میں ایک اُس کونسل کا ممبر دیونسی یُسؔ اور ایک عورت دمِرسؔ تھی۔~