کتاب باب آیت

اعمال 13

 13

 برنباسؔ اور سا ؤلؔ کا مخصُوص کیا جانا

  1 انطاکیِہ کی کلیسیا میں کئی نبی اور اُستاد تھے جیسے کہ برنباسؔشمعونؔجو کالا کہلاتا ہے۔ لُوکیُسؔ کرُنیی، مناہیمؔ جو چوتھائی ملک کے حاکم ہیرودیسؔ کے ساتھ پلا تھا اور ساؤلؔ۔  2 ایک دن یہ سب روزے میں ٹھہر کر دُعا کر رہے تھے تو پاک رُوح نے اُن سے کہاکہ برنباسؔ اور ساؤلؔ کو اُس خاص خدمت کے لیے مخصوص کر وجس کے لیے میں نے انہیں چُنا ہے۔  3 تب اُنہوں نے روزہ رکھ کراور دُعا کر کے اُن پر ہاتھ رکھ کر اُنہیںرُخصت کیا۔

 پولُسؔ کا پہلامشنری دورہـ:

  4 برنباس ؔاور ساؤل ؔپاک رُوح کی ہدایت پر سلوکیہ ؔ گئے وہاں جہاز کے ذریعے کُپرسؔ (موجودہ قبرصؔ) کے جزیرے پر گئے۔  5 وہاں سلمیسؔ کے شہر میں ایک یہودی عبادت خانے میں خُدا کے کلام کی منادی کرنے لگے اور یُوحناؔمرقس ؔ اُن کی مدد کے لیے اُن کے ساتھ تھا۔

  6 اُس کے بعد وہ سارے جزیرے میں گھومتے ہوئے پافُسؔ شہر میں پہنچے۔ وہاں وہ ایک یہودی جادُوگر اور جھوٹے نبی بر یسُوعؔؔ سے ملے۔  7 وہ صُوبے کے گورنر سرگُیس پولُس ؔکے ساتھ تھا جو ایک سمجھ دار آدمی تھا۔ اُس نے برنباس ؔاور ساؤل ؔکو بُلایا کہ اُن سے خُدا کا کلام سُنے۔  8 مگر الیماسؔ جادوگر نے (یونانی میں اُس کے نام کا ترجمہ یہی ہے) نے کوشش کی کہ گورنر سرگُیسؔبرنباسؔ اور ساؤلؔ کی باتوں پر توجہ نہ دے۔  9 تب ساؤل نےؔ جو پولُسؔ بھی کہلاتا ہے، پاک رُوح سے معمور اُس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا۔  10 اور اُس سے کہا: اے ابلیس کے فرزند! تو جومکاری اور شرارت سے بھرا ہے اور ہر نیک کام کا دُشمن ہے کیاتو خُدا کی راہوں کو بگاڑنے سے باز نہ آئے گا؟  11 دیکھ! خُدا کا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا ہے اور تواندھا ہو جائے گا اور کچھ مدت تک سورج کی روشنی نہ دیکھ سکے گا۔ فوراًاُس کی آنکھوں پر دُھند اور تاریکی چھا گئی اور وہ اپناراستہ ٹٹولنے لگا اورکسی کی مدد چاہی کہ اُس کا ہاتھ پکڑ کرلے چلے۔  12 جب گورنر نے یہ سب دیکھا تو حیران ہوا اور ایمان لے آیا کیونکہ وہ خُداوندیسُوعؔ کی تعلیم سے بُہت متاثر ہوا تھا۔

 پسدیہ کے انطاکیہؔ میںپولُسؔ کی منادی:

  13 پولُسؔ اور اُس کے ساتھی جہاز پر روانہ ہوکر پافُسؔ سے پمفیلیِہ کے شہر پرگہؔمیں آئے۔ یُوحناؔ مرقسؔ ہاں سے یروشلیِمؔ چلا گیا۔

  14 پولُسؔ اور برنباس ؔپرگہ ؔسے پسدیہ ؔکے شہر انطاکیِہؔ پہنچے اور سبت کے دن یہودیوں کے عبادت خانے میں گئے۔  15 شریعت کی کتاب اور نبیوں کے صحیفوں سے تلاوت کے بعدعبادت خانے کے سرداروں نے اُنہیں یہ پیغام بھیجا کہ اگر اُن کے پاس کوئی برکت کی بات ہے تو اُسے ضرور بیان کریں۔  16 پولُس ؔنے کھڑے ہو کر لوگوں کو خاموش ہونے کا اشارہ کیااور کہا: ”اَے اسرائیلیو! اور خُدا کا خُوف رکھنے والوسُنو۔“

  17 ہماری قوم بنی اسرائیل کے خُدا نے ہمارے باپ دادا کو چُن لیا اور جب وہ مصر میں رہ رہے تھے تو خُدا نے اُن کو ایک بڑی اور مضبوط قوم بنایااور اپنے قوی ہاتھ سے اُنہیں مصر سے نکال لایا۔  18 اور تقریباًچالیس برس تک اُن کے باغیانہ رویے کی برداشت کرتا رہا۔  19 اور کنعان میں آبادسات قوموں کو وہاں سے نکال کر وہ ملک اُن کومیراث میں دے دیا۔  20 اِس سب کام کے لیے کوئی چارسو پچاس سال لگے پھر خُدا نے سموئیلؔ نبی کے وقت تک اُن پر قا ضی مقرر کئے۔  21 ا ِس کے بعد اُنہوں نے اپنے لیے ایک بادشاہ کو مانگ لیاتو خُدا نے قیسؔ کے بیٹے ساؤلؔ کو جو بنیمینؔ کے قبیلے کا تھا اُن کا بادشاہ بنایا۔  22 تب خُدا نے اُس کو ہٹا کر اُس کی جگہ داؤدؔ کو بادشاہ بنایاوہ آدمی جس کے بارے میں خُدا نے کہا یسیؔ کا بیٹا داؤدؔمُجھے میرے دل کے مُوافق مل گیا ہے۔ جو کچھ میری مرضی ہے وہ اُسے پُوراکرے گا۔  23 اور داؤد ؔبادشاہ ہی کی نسل سے خُدا نے اپنے وعدے کے مطابق بنی اسرائیل ؔکے لیے نجات دہندہ بھیجا یعنی یسُوعؔؔ۔  24 ِا س سے پہلے کہ یسُوعؔؔ آتا، یُوحناؔ نے بپتسمہ کی منادی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلؔ کے تمام لوگوں کو ضرورت ہے کہ اپنے گناہوں سے توبہ کریں اور بپتسمہ لیں۔  25 اپنی خدمت کے اختتام پر اُس نے لوگوں سے پُوچھا: ”تُم کیا سمجھتے ہو! کیامیں مسیِح ہوں؟ نہیںمیں مسیِح نہیں ہوں! مگر وہ جلد آنے والا ہے اور میں اِس قابل بھی نہیں کہ اُسکے جوتیوںکے تسمے کُھول سکوں۔

  26 اے بھائیو اور ابرہامؔ کے فرزندو! اور تُم جو یہودی نہیں مگر خُدا کا خوف رکھنے و الو! نجات کا یہ پیغام ہمیں بھیجا گیا۔  27 مگر یروشلیِمؔ کے لوگوں اور اُن کے سرداروں نے یسُوعؔؔ کو اُس طرح نہ پہچاناجیسا نبیوں نے اُس کے بارے میں کلام کیا تھا۔ بلکہ اُس پر الزام لگاکر اُن باتوں کو پُورا کیا جو صحیفوں میں لکھی ہیں اور ہر سبت کو سُنائی جاتی ہیں۔  28 اُن کے پاس اُسے قتل کرنے کی کوئی قانونی وجہ نہ ملی تو بھی اُنہوں نے پیلاطُس ؔسے درخواست کی کہ اُسے سزائے موت دے۔  29 جب وہ نبوتوں کے عین مطابق جو اُس کے حق میں کہی گئی تھیں اُسے صلیب دے چُکے تواُسے صلیب سے اُ تار کر قبر میں رکھا۔  30 مگر خُدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا۔  31 اور بُہت دنوں تک اُن کو جواُس کے ساتھ گلیلؔ سے یروشلیِمؔ آئے تھے دکھائی دیا۔ اب وہی قوم بنی اسرائیلؔ کے سامنے اُس کے گواہ ہیں۔  32 ہم تُمہیں خُدا کے اُس وعدہ کے مطابق جو اُس نے ہمارے باپ دادا سے کیا تھا یہ خُوشخبری دیتے ہیں۔

  33 کہ خُدا نے اُس وعدہ کو اُن کی اولاد یعنی ہمارے لیے یسُوعؔؔ کومُردوں میں سے زندہ کر کے پُورا کیا ہے۔

 جیسا کہ دُوسرے زبور میں لکھا ہے:

 ”تُو میرا بیٹا ہے۔ آج تُو مُجھ سے پیدا ہوا۔“

  34 اِس سچائی کے بارے میں کہ خدا نے اُسے مُردوں میں سے زندہ کیا تاکہ وہ پھر کبھی نہ مرے، کلام میں یوں لکھا ہے: ”میں داؤدؔ کی پاک اور سچی نعمتیں تمہیں دُوں گا۔“  35 اِس لیے ایک اور زبور میں لکھا ہے: ”تُو اپنے مُقدّ س کے سڑنے کی نوبت نہ آنے دے گا۔“

  36 یہ داؤد ؔکے لیے نہیں کہا گیا کیونکہ داؤدؔ تو خُدا کی مرضی پُوری کرنے کی بعد مرا اور اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا اور اُس کی سڑنے کی نوبت پہنچی۔  37 لہٰذا یہ اُس کے لیے کہا گیا جسے اُس نے مُردوں میں سے جلایا اور اُس کے بدن کو سڑنے نہ د یا۔

  38 اے بھائیو سُنو! ہم اِس بات کی گواہی دینے کے لیے یہاں آئے ہیں کہ اُسی یسُوعؔؔ کے وسیلے تمہارے گناہ معاف ہو سکتے ہیں۔  39 جو کوئی اُس پر ایمان لاتا ہے خُدا کی نظر میں راستباز ٹھہرتا ہے۔ یہ وہ کا م ہے جو مُوسی کی شریعت نہ کر سکی۔  40 لہٰذا خبردار رہوایسا نہ ہو کہ جو نبیوں نے کہا ہے تُم پر سچا ٹھہرے کہ:

  41 ”اے تحقیر کرنے والو! جو خُدا کے کلام کا مذاق اُڑاتے ہو! حیران ہو اور برباد ہو جاؤ۔
 میں تُمہارے زمانے میں ایک ایسا کام کروں گا۔ ایسا کام کہ اگر کوئی تُمہیں بتائے تو بھی
 کبھی تُم اُس کا یقین نہ کرو گے۔“

  42 جب پولُسؔ اور برنباسؔ عبادت خانے سے باہر آئے تو لوگوں نے اُن سے درخواست کی کہ اگلے سبت بھی اُن کو یہ باتیںبتائی جائیں۔  43 عبادت کے بعد بُہت سے یہودی اوروہ خُدا پرست جویہو دی مذہب قبول کر چُکے تھے، اُن کے پیچھے آئے اور اُنہوں نے اُن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے نصیحت کی کہ خُدا کے فضل میں چلتے رہیں۔

 پولُسؔ کا غیرقوموں کی طرف متوجّہ ہونا:

  44 اگلے سبت تقریباًسارا شہر پولُسؔ اور برنباسؔ سے خُداوند کا کلام سُننے کے لیے جمع ہو گیا۔  45 اتنی بھیڑکو دیکھ کریہودی حسد کے مارے پولُسؔ اور برنباسؔ کی خلاف بولنے اور کُفر بکنے لگے۔  46 تب پولُسؔ او ربرنباسؔ نے دلیری سے اُن کو جواب دیا اور کہا کہ ہمیں خُدا کا کلام پہلے تُمہیں سُنانا چاہیے تھا چونکہ تُم نے اِسے رَد کر دیا اور اپنے آپ کو اِس ہمیشہ کی زندگی کے لائق نہ سمجھا ِاِس لیے ہم اِسے غیرقوموںکو پیش کرتے ہیں۔  47 کیونکہ خُدا نے ہمیںیہ حُکم دیا ہے جیسا کہ اُس نے کہا:

 ”میں نے تُجھے غیر قوموں کے لیے نور مقرر کیا ہے
 تاکہ تُو زمین کی انتہا تک نجات کا باعث ہو۔“

  48 جب غیرقوم والوں نے یہ سُنا تو بُہت خُوش ہوئے اور خُدا کے اِس کلام کے لیے اُس کی تمجید کرنے لگے اور جتنوں کو اُس نے ہمیشہ کی زندگی کے لیے چُنا تھا وہ سب ایمان لائے۔  49 اِس طرح خُداوند کا کلام پُورے علاقے میں پھیل گیا۔  50 مگر یہودیوں نے خُدا پرست مُعزز عورتوں کو اور شہر کے بااثر آدمیوں کو اُن کے خلاف اُبھار ا اور اُنہیں پولُسؔ اور برنباسؔ کو ستانے پر آمادہ کر کے اُنہیں شہر سے باہر نکال دیا۔  51 لہٰذا اُنہوں نے اُن کے سامنے اپنے پاؤں کی گرد جھاڑ دی جو اِس بات کی نشانی تھی کہ اُنہوں نے ہمیں قبول نہیں کیا۔ وہاں سے وہ اکُنیُم ؔچلے گئے۔  52 مگر انطاکیہ ؔکے ایماندار خُوشی اور پاک رُوح سے معمور ہوتے گئے۔