کتاب باب آیت

اعمال 12

 12

 یعقُوبؔ کا قتل اور پطرسؔ کا قید ہونا:

  1 ہیرودیِس ؔ بادشاہ نے اُسی دوران کلیسیا کے کچھ ایمان داروں کو ستانا شُروع کیا۔  2 اور رسُول یعقوبؔ کو جو یُوحناؔ کا بھائی تھا تلوار سے قتل کیا۔  3 اور جب اُس نے دیکھا کہ یہودی اُس کے اِس کام سے کس قدر خُوش ہوئے ہیں تو پطرسؔ کو پکڑ کر قید میں ڈال دیا۔ یہ سب کچھ عیدِ فطیر کے دنوں میں ہوا۔  4 اُس نے قید میں پطرسؔ پر چار چار سپاہیوں کے چار پہرے رکھے اُس کا ارادہ تھا عیدِ فطیر کے بعد وہ اُسے لوگوں کے سامنے لا کر اُس کی عدالت کرے گا۔  5 پطرسؔ تو قید میں تھا مگر کلیسیا دن رات دل سے اُس کے لئے دُعا کر رہی تھی۔

 پطرسؔ کر معجزانہ رہائی:

  6 جس دن ہیرودیسؔ نے اُسے پیش کرنا تھا تو ایک رات پہلے جب پطرسؔزنجیروں میںجکڑاہوا دو سپاہیوں کے درمیان سو رہا تھا اور باقی سپاہی دروازہ پر پہرہ دے رہے تھے۔  7 اچانک ایک تیز روشنی اُس کوٹھری میں چمکی اور خُداوند کے ایک فرشتے نے پطرسؔ کی پسلی پر ہاتھ ما ر کر اُسے جگایا اور کہا: جلد اُٹھ! اور اُسی گھڑی اُس کے ہاتھ سے زنجیریںکھُل کر نیچے گر پڑیں۔  8 پھر فرشتے نے اُس سے کہا: ”کپڑے اور جُوتے پہن۔ اپنا کمر بندباندھ اور میرے پیچھے آ۔“  9 پطرسؔ کو ٹھری سے نکل کر فرشتے کے پیچھے چل پڑامگر نہیں جانتا تھا کہ جو کچھ ہو رہا ہے حقیقت ہے یا خواب دیکھ رہا ہے۔  10 پس وہ پہرے دار وںکی دو چوکیوں سے نکل کرلوہے کے اُس دروازے تک پہنچے جو شہر کی طرف کُھلتا ہے جو خُود سے کُھل گیا اور وہ نکل کر شہر کی طرف چل پڑے اور فرشتہ اچانک غائب ہو گیا۔  11 تب پطرسؔ کو احساس ہوا کہ یہ حقیقت ہے کہ خُدا نے فرشتہ بھیج کر اُسے ہیرودیسؔ کی قید سے رہا کیااور یہودیوںکے سارے منصوبے بھی خاک میں ملادیے۔

  12 پھر وہ فوراً مریمؔ کے گھر گیا جو اُس یُوحنا مرقس ؔکی ماں ہے۔ وہاں بُہت سے لوگ دُعا کے لیے جمع تھے۔

  13 جب اُس نے دروازہ کھٹکھٹایا تو رُدّیؔ نام ایک نوکرانی دروازہ کھولنے آئی۔  14 جب اُس نے پطرسؔ کی آواز پہچانی تو خُوشی سے دروازہ کھولنے کے بجائے بھاگ کراندرگئی اور سب کو خبر دی کہ پطرس ؔدروازہ پر کھڑا ہے۔  15 اُنہوں نے سُن کر کہا: ”تُو اپنے ہوش میں نہیں!“ مگر وہ اصرار کرتی رہی ا ِس پراُنہوں نے کہا: ”ضرور تُم نے اُس کا فرشتہ دیکھا ہو گا۔“  16 اِس دوران پطرسؔ لگاتار دروازہ کھٹکھٹاتا رہا۔ جب اُنہوں نے دروازہ کھولا تو اُسے دیکھ کر حیران ہو گئے۔  17 پطرسؔ نے اُنہیں ہاتھ سے چُپ رہنے کو کہا۔ پھر ساری بات اُنہیں بتاکرکہ کس طرح خُداوندنے اُسے قید سے رہائی دلائی اور اُن سے کہا کہ یہ بات یعقوب ؔ اور دُوسرے بھائیوں کو بھی بتادیں۔ یہ کہہ کر وہ کسی دُوسری جگہ چلا گیا۔

  18 جب صُبح ہوئی تو جیل کے سپاہیوں میں ہلچل مچ گئی کہ پطرسؔ کہاں ہے۔  19 ہیر ودیسؔ کو جب بہت تلاش کے باوجود پطرسؔ نہ ملا تو سپاہیوں سے پُوچھ گچھ کروا کر اُن کو قتل کرنے کا حکم دیا اور خُودیہودیہؔ چھوڑ کر قیصریہؔ چلا گیا۔

 ہیرودیسؔ کی وفات:

  20 ہیرودیسؔ صُور ؔاورصید اؔکے لوگوں سے بُہت ناراض تھاوہاں کے لوگوں نے اپنے نمائندے ہیرودیسؔ کے پاس صلح کے لیے بھیجے کیونکہ اُن کو اناج اُس کے ملک سے آتا تھا۔ اِس کے لیے اُنہوں نے اُس کی خواب گاہ کے مُختار بلستُسؔ کی مدد حاصل کی۔  21 ہیرودیسؔ نے اُن سے مُلاقات کا ایک دن مقرر کر کے اُس دن شاہانہ لباس پہن کراپنے تخت پر بیٹھااور اُن کے ساتھ کلام کیا۔  22 اُسے سُن کر لوگ پُکار اُٹھے کہ یہ کسی انسان کی نہیںیہ تو خُدا کی آواز ہے۔  23 اُسی دم فرشتے نے اُسے مارااور وہ کیڑے پڑ کر مر گیاکیونکہ اُس نے لوگوں کی ستایش تو قبول کی مگر خُدا کی تمجید نہ کی۔

  24 مگر خُدا کا کلام ترقی کرتا اورپھیلتاہیگیااور ایمان داروں کی تعداد بڑھتی گئی۔

  25 جب برنباسؔ اور ساؤلؔ نے اپنی خدمت کو وہاں پُورا کر لیا تو یُوحناؔکو جومرقسؔ کہلاتا ہے لے کر یروشلیِمؔ واپس آئے۔