پطرسؔ کا یروشلیِم میں کلیسیا کو رپورٹ دینا:
1 جلد ہی یہ خبر یہودیہؔ میں رسولوں اور دُوسرے ایمان داروں تک پہنچ گئی کہ غیر قوم والوں نے بھی خُداکا کلام قبول کیا ہے۔ 2 پطرسؔ جب یروشلیِم پہنچا تو یہودی ایمان دار اُس پر اعتراض کرنے لگے۔ 3 اور یہ تنقید کی کہ تُو نامختونوں کے گھر میں داخل ہوا اور اُن کے ساتھ کھایا۔ 4 تب پطرسؔ نے اُن کو جو کچھ وہاں ہوا شُروع سے اُسی طرح بتایا۔
5 اُس نے کہا: ”میںیافاؔمیں ایک دن دُعا کر رہا تھا کہ میں نے بے خُودی کے عالم میں ایک رویا دیکھی کہ ایک بڑی چادرچاروں کونوں سے آسمان پر سے میرے سامنے آگئی۔ 6 جب میں نے چادر میںغور سے دیکھا تو اُس میں چوپائے اور جنگلی جانور، ہر طرح کے رینگنے و الے کیڑے مکوڑے اور ہوا کے پرندے تھے۔“
7 پھر میں نے ایک آواز سُنی جس نے کہا: ”پطرسؔ! اُٹھ اور ذبح کر اور کھا۔“ 8 تب میں نے جواب دیا: ”نہیں خُداوند! میں نے کبھی کوئی ایسی چیز نہیں کھائی جو شریعت کے مُطابق حرام ہو۔“ 9 مگر وہ آواز پھر مُجھے سُنائی دی اور اُس نے مُجھ سے کہا: ”جس کو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے اُسے ناپاک نہ کہہ۔“ 10 تین مرتبہ ایسا ہی ہواپھر چادر اُن ساری چیزوں سمیت اُوپراُٹھا لی گئی۔ 11 اُسی وقت تین آدمی قیصریہؔ سے اُس گھر کے دروازے پر جہاں میں ٹھہرا تھا آ کھڑے ہوئے اور میرا پُوچھنے لگے۔ 12 پاک رُوح نے مُجھے سے کہا کہ اُن کے ساتھ چلا جا اور اِس بات کے لیے پریشان نہ ہو کہ وہ غیرقوم ہیں۔ میرے ساتھ یہ چھ بھائی بھی تھے ہم اُس شخص کے گھر داخل ہوئے جس نے ہمیں بُلایا تھا۔ 13 اُس نے ہمیں بتایا کہ کس طرح ایک فرشتے نے اُسے نظرآکر حکم دیا کہ یافاؔ سے شمعونؔ پطرس کو بُلوا لے۔ 14 وہ تُجھے بتائے گا کہ تُو اور تیرا گھرانہ کیسے نجات پا سکتا ہے۔ 15 جب میں نے اُن سے کلام کرنا شُروع کیاتو پاک رُوح اُن پر اِس طرح نازل ہوا جیسے شُروع میں ہم پر نازل ہُوا تھا۔ 16 تب مُجھے خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی: ”یُوحناؔ نے تو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تُم رُوح القدس میں بپتسمہ پاؤ گے۔“ 17 جب خُدا کی بخشش غیرقوموں کے لیے بھی ایسی ہی ہو جیسی ہمارے لیے تھی جب ہم خُداوندیسُوعؔ مسیح پر ایمان لائے تو میں کون ہوں کہ خُدا کی مرضی کے خلاف کھڑا ہو سکوں۔
18 جب اُنہوں نے پطرسؔ کی باتیں سُنی تو اُنہیں کوئی اعتراض نہ رہااور خُدا کی تمجید کرتے ہوئے کہا کہ خُدا نے غیرقوم والوں کو بھی گناہوں سے توبہ کی توفیق بخشی ہے کہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں۔
انطاکیِہؔ کی کلیسیا:
19 اِسی دوران جو لوگ یروشلیِمؔ میںستفنُس ؔکی موت کے بعد تکلیفوںکے باعث اِدھر اُدھربھاگ گئے تھے فینیکےؔ اورقبرصؔ اور انطاکیِہؔ تک پہنچے اور وہاں کلام کی منادی کی مگر صرف یہودیوں میں۔ 20 مگر کُچھ شاگرد نے جو کُپرُسؔ اور کُرینےؔ سے تھے، انطاکیِہؔ میں یونانیوں کو بھی خُوشخبری سُنانے لگے۔
21 خُدا کی قدرت اُن کے ساتھ تھی اور بُہت سے لوگ خُداوندیسُوعؔ پر ایمان لائے۔
22 جب یروشلیِمؔ کی کلیسیا میں یہ خبر پُہنچی تو اُنہوں نے برنباسؔ کو انطاکیِہؔ بھیجا۔ 23 وہاں پُہنچ کر برنبا سؔ نے جب دیکھا کہ خُدا کے فضل نے کیسا کام کیاتو نہایت خُوش ہوااور ایمانداروں کی حوصلہ افزائی کی کہ خُدا سے لپٹے رہیں۔ 24 برنباسؔ ایک نیک مرد تھا۔ پاک رُوح سے معمور اور ایمان میں مضبوط تھااور بُہت سے لوگوں کو خُداوند کے پاس لے آیا۔
25 پھربرنباسؔ ساؤل کی تلاش میں ترسُس ؔ کو چلا گیا۔ 26 اوراُس سے مل کر اُسے انطاکیِہؔ میں لایا اور ایک سال تک دونوں وہاں کی کلیسیا کے ساتھ رہ کر بُہت سے لوگو ں کو تعلیم دیتے رہے۔ شاگرد انطاکیِہ ؔہی میں سب سے پہلے مسیحی کہلائے۔
27 اُن ہی دنوں کچھ نبی یروشلیِمؔ سے انطاکیِہؔ آئے۔ 28 اُن میں سے ایک جس کانام اگبُسؔ تھا، اُس نے ایک عبادت میں کھڑے ہو کر پاک رُوح کے وسیلے یہ پیشن گوئی کی کہ ساری رومی حکومت میں ایک بڑا قحط آنے والا ہے۔ اور یہ پیشن گوئی کلودیُس ؔ کے دَور میں پُوری ہوئی۔ 29 لہٰذا انطاکیِہ کے ایمان داروں نے یہ فیصلہ کیا کہ ہر کوئی یہودیہ ؔ میں بہن بھائیوں کی مدد کے لیے جو کچھ دے سکتا ہے دے۔ 30 اُنہوں نے جو امداد جمع کی اُسے ساؤل اور برنباسؔ کے ہاتھ یروشلیِمؔ میں بزُرگوں کے پاس بھیجا۔