رومی افسر کُرنِیلیُسؔ:
1 قیصریہؔ میں کُر نیلُیس ؔ نام ایک شخص رہتا تھا وہ ایک اطالوی فوجی دستہ کا کپتان تھا۔ 2 وہ اور اُس کا سارا گھرانہ خُدا سے پیار کرنے والا اور اُس کا خوف رکھنے والاتھا۔ وہ بڑی فیاضی سے لوگوں کی ضرورتوں کو پُورا کرتا اور لگاتار دُعاکرتا تھا۔ 3 ایک دن دُوپہرتین بجے کے قریب اُس نے ایک رُویا دیکھا۔ اُس نے صاف طور سے ایک فرشتے کو دیکھاجس نے پاس آکر اُس سے کہا: ”کرنیلیُسؔ۔“ 4 کُرنیلُیسؔ نے خُوف زدہ ہو کر اُس کی طرف دیکھااور پُوچھا: ”خُداوندکیا بات ہے؟“ فرشتے نے جواب دیا: ”تیری دُعائیں اور تیری خیرات جوتو غریبوںکے لیے کرتا ہے حُدا کے حضُور یاد کی گئی ہیں۔“
5 ”اب کچھ آدمیوں کو یافاؔ بھیج کر شمعونؔ جو پطرس ؔکہلاتا ہے بلُوالے۔“ 6 وہ اِس وقت شمعونؔ جو چمڑے کا کام کرتا ہے اُس کے گھرٹھہرا ہے جو سمندر کے کنارے ہے۔ 7 جیسے ہی وہ فرشتہ اُس کے پاس سے چلاگیا، کُرنیلیُسؔ نے اپنے اُن دو نوکروں کو اوراپنے پاس حاضر رہنے والے ایک سپاہی کو جو خُدا پرست تھا بُلایا۔ 8 اور اُنہیں وہ سب باتیں بتا کر جو فرشتے نے اُس سے کہیں تھیں یافا ؔ بھیجا۔
9 اگلے دن جب کُرنیلیُسؔ کے بھیجے ہوئے آدمی شہر کے نزدیک پہنچے تو اُس وقت دُوپہر کے قریب پطرسؔ مکان کی چھت پر دُعا کرنے گیا۔ 10 اُس دوران اُسے سخت بھُوک لگی اور کچھ کھانا چاہتا تھاجبکہ کھانا ابھی تیار ہو رہا تھا۔ اُس پر بے خُودی چھا گئی۔
11 اُس نے آسمان کو کُھلا دیکھااور ایک چادر چاروں کونوں سے پھیلی نیچے اُتری۔ 12 اِس چادر میں ہر قسم کے چوپائے کیڑے مکوڑے اورہوا کے پرندے تھے۔ 13 اُسے ایک آواز آئی: ”اُٹھ ذبح کر اورکھا۔“
14 پطرسؔ نے جواب میں کہا: ”نہیں خُداوند! میں نے کبھی کوئی ایسی چیز نہیں کھائی جسے ہماری شریعت نے ناپاک ٹھہرایا ہو۔“ 15 دوسری بار اُسے آواز آئی اور کہا: ”جسے خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے اُسے ناپاک نہ کہہ۔“ 16 پطرس ؔ کو یہ رویاتین بار نظر آئی اور اُس کے بعدایک دم چادر اُوپر اُٹھا لی گئی۔
17 ابھی پطرس اِس رُویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کُرنیلیُسؔ کے بھیجے ہوئے آدمی شمعونؔ کا گھرڈھونڈ کر دروازے پر آ پہنچے۔
18 اور پُوچھاکیاشمعونؔ جو پطرس ؔکہلاتا ہے یہاں ٹھہرا ہوا ہے؟ ۔ 19 پطرسؔ ابھی تک اُس رویا کوسمجھنے کی کوشش کر رہا تھاکہ پاک رُوح نے اُسے کہا: ”شمعون ؔنیچے تین آدمی تُجھے ملنے آئے ہیں“ ۔ 20 پس اُٹھ کر نیچے جااور بلاجھجک اُن کے ساتھ چلا جاکیونکہ میںنے اُنہیں بھیجا ہے۔ 21 پطرسؔ نے نیچے جا کر اُن سے کہا، ’میں ہی شمعونؔ ہوں تُم کس کام سے آئے ہو؟
22 اُنہوں نے پطرسؔ کوبتایا کہ اُنہیں کُرنیلیِسؔ نے بھیجا ہے جو رُومی افسر ہے۔ وہ خُداکو پیار کرنے اور اُس کا خوف رکھنے والا شخص ہے۔ اور تمام یہودیوں میں قابلِ احترام ہے۔ خُدا نے ایک فرشتے کے ذریعے اُسے ہدایت کی کہ تُجھے اپنے گھر بُلا کر تُجھ سے پیغام سُنے۔ 23 پطرسؔ نے اُنہیں گھر میں بُلا کراُس رات وہاں ٹھہرا یااور اگلے دن چند ایمانداروں کو ساتھ لیے اُن کے ساتھ روانہ ہوا۔
24 اگلے دن قیصریہ میں کُرنیلیُسؔ اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ پطرسؔ کا انتظار کر رہا تھا۔
25 جب پطرسؔ گھر میں داخل ہوا تو کُرنیلیسؔ نے اُس کے قدموں میں گر کر سجدہ کیا۔ 26 مگر پطرسؔ نے اُسے اُٹھا کرکہا: ”اُٹھ کھڑا ہو میں بھی تیری طرح انسان ہوں۔“ 27 پھر وہ دونوں باتیں کرتے ہوئے گھر کے اندر گئے جہاں با قی لوگ جمع تھے۔
پطرس ؔکا وعظ:
28 پطرسؔ نے اُن سے کہا: ”تُم توجانتے ہو کہ ایک یہودی کے لیے ہماری شریعت کے مطابق اِس طرح کسی غیرقوم والے کے گھرجانا یا اُس سے کوئی تعلق رکھنا منع ہے۔ مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہر کیا ہے کہ میں کسی کو ناپاک نہ کہوں۔“ 29 لہٰذا جب تُم نے مُجھے بُلایا تو میں کوئی اعتراض کیے بغیر چلاآیا۔ اَب مُجھے بتاؤ کہ مُجھے کیوں بُلایا ہے؟“
30 کُرنیلیِسؔ نے جواب دیا کہ چار دن پہلے دُوپہرتقریباً اِسی وقت میںاپنے گھر میں دُعا کر رہا تھا کہ اچانک ایک شخص اُجلے چمکدارکپڑے پہنے ہوئے میرے پاس آ کھڑا ہوا۔ 31 اُس نے بتایا کہ ’کُرنیلیُسؔ! تیری دعائیں سُنی گئی ہیں اور تُو جوغریبوں کی مدد کرتا ہے خُدا نے اُس پر بھی نظر کی ہے۔ 32 اَب تو کسی کو یافا ؔبھیج کر ایک شخص جسکا نام شمعونؔ پطرس ہے، اُسے اپنے پاس بُلوا لے۔ وہ شمعونؔ کے ہاںٹھہرا ہوا ہے جو چمڑے کا کام کرتا ہے اور جس کاگھر سمندر کے کنارے ہے۔ 33 میں نے فوراً آدمیوں کو بھیجا کہ تُجھے بُلا لائیںاور توُنے یہ بہت اچھا کیا جو آگیا۔ اب ہم سب خُدا کی حضُوری میں مُنتظر ہیں کہ خُدا نے تُجھے جو پیغام دیا ہے اُسے سُنیں۔
34 پھر پطرسؔ نے بُولنا شُروع کیا: ”اب میں بڑی بخوبی جان گیا ہوںکہ خُدا کسی کا طرف دار نہیں۔
35 بلکہ ہر قوم میں سے اُن لوگوں کو جوخُدا سے ڈرتے اور بھلائی کا کام کرتے ہیںقبول کرتا ہے۔“
36 خُدا نے خُوشخبری کا یہ پیغام جو اُس نے بنی اسرائیل کو بھیجایہ ہے کہ یسُوعؔ مسیح کے وسیلے جو سب کاخُداوند بھی ہے خُدا صلح کا اعلان کرتا ہے۔ 37 تم آپ جانتے ہوکہ گلیلؔمیں جب یُوحناؔ نے بپتسمہ کی منادی کی تو سارے یہودیہؔ میں کیا بات پھیل گئی۔ 38 اور خُدا نے یسُوعؔؔ ناصری کو پاک رُوح کی قدرت اور قُوت سے مسح کیا اور وہ اِسی مسح میںہر جگہ بیماروں کو اورجو شیطان کے ہاتھوں دُکھ اُٹھا رہے تھے شفا دیتا پھراکیونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا۔ 39 اور ہم رسول اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے سارے یہود یہؔ اور یروشلیِمؔ میں کئے مگر اُنہوں نے اُسے صلیب پر لٹکاکر مار ڈالا۔ 40 مگر خُدا نے اُسے تیسرے دن مُردوں میں سے زندہ کر کے اُسے ظاہر بھی کیا۔ 41 مگر سب پر نہیں بلکہ ہم پر جنہیں اُس نے اپنے گواہ ہونے کے لیے چُنااور اُس کے جی اٹھنے کے بعد اُس کے ساتھ کھایا اور پیاتھا۔ 42 اور اُس نے ہمیں حکم دیاہے کہ سب لوگوں میں منادی کریں اور اِس بات کی گواہی دیںکہ خُدا نے یسُوعؔ ؔکو زندوں اور مُردوں دونوں کی عدالت کرنے کے لیے چُنا ہے۔ 43 یسُوعؔؔ کی گواہی سب نبیوں نے بھی دی کہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے گااُس کے گناہ یسُوعؔؔ نام میں معاف کیے جائیں گے۔
غیر قوموں کا پاک رُوح پانا:
44 پطرسؔ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ وہاں موجودلوگوں پر جو یہ پیغام سُن رہے تھے پاک رُوح نازل ہوا۔
45 جو یہودی ایمان دار پطرسؔ کے ساتھ موجود تھے یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ غیرقوم والوں پر بھی پاک رُوح نازل ہوا ہے۔ 46 کیونکہ اُنہیں غیرزبانوں میں بولتے اور خُدا کی تعریف کرتے سُنا۔ تب پطرسؔنے کہا:
47 ”اَب کیا کوئی اِن کے بپتسمہ لینے پر اعتراض کر سکتا ہے جنہوں نے ہماری طرح پاک رُوح پایا۔ 48 لہٰذا اُس نے حُکم دیا کہ اِن سب کو یسُوعؔؔ نام سے بپتسمہ دیا جائے۔ اِس پر اُنہوں نے پطرسؔ سے درخواست کی کہ کُچھ دن اور اُن کے ساتھ رہے۔