1 اے تھیفِلُسؔ! میں نے اپنی پہلیکتاب میں اُن تمام باتوں کو لکھا جو یسُوعؔ شُروع سے کرتا اور سکھاتا رہا۔ 2 اُس دن تک جب وہ اپنے چُنے ہوئے رسوُلوں کو پاک رُوح کے وسیلے سے ہدایات دے کر آسمان پرنہ اُٹھایا گیا۔ 3 وہ اپنے دُکھ اُٹھانے اور موت کے بعد چالیس دن تک اُنہیں نظر آتا رہا اور بُہت سے ثبوتوں کے ساتھ ثابت کیا کہ وہ جی اُٹھا ہے اوراُن سے آسمان کی بادشاہی کی باتیں کرتا رہا۔
4 ایک دفعہ جب وہ اُن کے ساتھ مل کر کھانا کھا رہا تھا۔ اُس نے اُن کو حُکم دیا کہ تم یروشلیمؔ سے اُس وقت تک باہر نہ جاؤ جب تک تُم باپ کے اُس وعدے کے مطابق وہ انعام حاصل نہ کر لو جس کے بارے میں تمہیںبتا چُکا ہوں۔ 5 کیونکہ یُوحنّاؔنے تو پانی سے بپتسمہ دیا مگر کچھ ہی دنوں میں تُم رُوح القُدس سے بپتسمہ پاؤ گے۔
یسُوع ؔکا آسمان پر اُٹھایا جانا:
6 جب وہ سب اکٹھے تھے تو شاگردوں نے یسُوع ؔسے پُوچھا، ”خُداوند کیا تُو ابھی اِسرائیل کی بادشاہی کو پھر سے بحال کرے گا؟“ 7 یسُوعؔ نے جواب میں کہا، ”اُس دن اور وقت کو مقرر کرنے کا اختیار صرف باپ کے پاس ہے۔ اُسے جاننا تُمہارا کام نہیں۔
8 لیکن جب رُوح القدس تُم پر نازل گا تو تُم قُوت پاؤ گے اور یروشلیمؔ، سارے یہودیہؔ اور سامریہ میں بلکہ زمین کے ایک کنارے سے دُوسرے کنارے تک تُم میرے گواہ ہو گے۔
9 یہ کہتے ہی وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے آسمان پر اُٹھالیا گیا اور بادلوں نے اُسے اُن کی نظروں سے چھُپا لیا۔ پھر اُنہوں نے اُسے دوبارہ نہ دیکھا۔ 10 جب وہ حیرت زدہ ہو کر غور سے اُسے آسمان پر جاتا دیکھ رہے تھے تو اچانک دو مردسفید لباس میںاُن کے پاس آ کھڑے ہوئے۔ 11 اُنہوں نے اُن سے کہا، ”اے گلیلی مرد و! تُم آسمان کی طرف اتنے غور سے کیا دیکھ رہے ہو؟ یہی یسُوعؔ جو تُمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھا لیا گیا ہے تُم اِسی طرح ایک دن پھر اُسے آسمان سے آتا دیکھو گے۔
یہوداہؔ کی جگہ متّیاہ ؔکا چناؤ:
12 شاگرد زیتون کے پہاڑ سے یروشلیِمؔ کو واپس گئے جو وہاں سے تقریباً آدھا میل دُورہے۔ 13 یروشلیِمؔ میں داخل ہو کر وہ اُس گھر کی اُوپر والی منزل میں گئے جہاں یہ شاگرد یعنی پطرس ؔ اور یُوحناؔاور یعقوبؔ اور اندریاسؔ فلپسؔ اورتوماؔ اوربرتلمائی ؔ اور متّی ؔاور یعقوبؔبن حلفی اور شمعون ؔ زیلوتیسؔ (مجاہد) اور یعقوبؔ کا بیٹا یہُودا ہ ؔرہتے تھے۔ 14 یہ سب مل کریسُوع ؔ کی ماں مریمؔ اُس کے بھائیوں اورچند دُوسری عورتوں کے ساتھ ایک دل ہو کر دُعا میںلگے رہے۔ 15 اُن ہی دِنوں میں ایک سوبیس ایمانداروں کی جماعت اکٹھی تھی تو پطرسؔ نے اُن کے درمیان کھڑے ہو کر کہا۔ 16 ”اے بھائیو اور بہنو! ضروری تھا کہ کلام کی پیشن گوئی جو داؤدنےؔپاک رُوح کے وسیلے یہُوداؔہ کے حق میںکہی تھی پُوری ہوتی، جس نے یسُوعؔ کوپکڑوانے والوں کی رہنما ئی کی تھی۔ 17 کیونکہ وہ ہمارے ساتھ اِس خدمت میں شمار کیا گیا۔ 18 جیسا کہ آپ جانتے ہو رشوت میں لیے ہوئے پیسوں سے اُس نے اپنے لیے ایک کھیت خریدا جہاں وہ سر کے بل گرااور اُس کا پیٹ پھٹ گیا اور اُس کی سب انتڑیاں نکل پڑیں۔ 19 اور اُس کی موت کی خبر سارے یرو شلیِمؔ میں پھیل گئی اِس لیے اُس کھیت کانام ارامی زبان میں ہقل دماؔیعنی خون کا کھیت پڑ گیا۔
20 جیسا کہ زبور میں لکھا ہے:
21 پس یہ ضروری ہے کہ ہم یہُوداؔہ کی جگہ لینے کے لیے اپنے میں سے ایک شخص کو چُن لیںجو سارا وقت ہمارے ساتھ رہا ہوجب خُداوند یسُوعؔ ہمارے ساتھ تھا۔ 22 یعنی یُوحنّاؔسے بپتسمہ لینے کے وقت سے آسمان پر اُٹھائے جانے تک تا کہ ہمارے ساتھ یسُوعؔ کے جی اُٹھنے کی گواہی دے۔ 23 لہٰذا اُنہوں نے دو آدمیوں کے نام پیش کیے۔ ایک یُوسف جو برسبّاؔ کہلاتا ہے اور یوستُس بھی کہلاتا ہے۔ دُوسرا متّیاہؔ۔
24 تب اُن سب نے یہ دُعا کی: ’اے خُداوند تُوہرایک کے دل سے واقف ہے ہم پر ظاہر کر کہ تُو نے اِن د ونوں میں سے کس کو چُنا ہے۔ 25 کہ وہ یہُوداؔ ہ کی جگہ اِس خدمت میں رسُول ہوکیونکہ وہ ہم سے بھٹک کر ا پنی جگہ چلا گیا ہے۔ 26 پھر اُنہوں نے قرعہ ڈالا جو متّیاہؔ کے نام نکلااور وہ گیارہ رسولوں کے ساتھ شمار ہوا۔