کتاب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15

3 یُوحنّا

 1

  1 مجھ بزرگ یُوحنّا ؔ کی طرف سے اپنے دوست گیُس ؔ کے نام جس سے میں سچی محبت رکھتا ہوں۔  2 اے پیارے! تمہارے لئے ہر طرح کی خیریت کے ساتھ میں دُعا گو ہوں کہ جس طرح تُو روحانی طور پر مضبوط ہے، جسمانی طور پر بھی تندرُست رہے اور سب باتوں میں ترقی کرے۔  3 جب کچھ بھائیوں نے آکر تمہاری وفاداری کی گواہی دی کہ تم کس طرح سچائی پر چلتے ہو، تو میں بہت خوش ہوا۔

  4 میرے لئے اِس سے بڑھ کر اور کوئی خوشی کی بات نہیں جب میں یہ سنوں کہ میرے فرزند سچائی پر چلتے ہیں۔  5 اے پیارے! تُو پردیسی بھائیوں کی خبر گیری باوجود اُن کے اجنبی ہونے کے، دیانت داری سے کرتا ہے۔  6 اُنہوں نے کلیسیا کے سامنے تیری محبت کی گواہی دی تھی۔ ایسے مسافرجو کلام سکھاتے ہیں اُن کی خبر گیری کر کے اُنہیں آگے روانہ کر۔ یہ خدا کو پسندیدہ ہے۔

  7 کیونکہ وہ خداوند کے نام کی خاطر مسافر بنے اور اُنہوں نے اُن سے جو ایمان دار نہیں، کچھ نہیں لیتے۔

  8 لہٰذا ہمیں ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ سچائی کوپھیلانے میں ہم بھی اُن کے ہم خدمت ہوں۔

 دِیتُرفیس ؔ اور دِیمیتریُس:

  9 اِس تعلق سے میں نے کلیسیا کولکھا تھا مگر دِیتُرفیسؔ نے جو اُن سے بڑا بننا چاہتا ہے ہمیں قبول نہیں کیا۔  10 لہٰذا جب میں آؤں گا تو اُس کی ساری شرارت جو وہ ہمارے خلاف بُری باتیں پھیلا کر کرتا ہے، تمہیں بتاؤں گا۔ وہ نہ خود بھائیوں کو قبول کرتا ہے اور جو ایسا کرنا چاہتے ہیں اُن کو بھی منع کرتا اور کلیسیا سے نکال دیتا ہے۔  11 اے پیارے! اِس بُرے رویے کا اثرلئے بغیر نیکی کئے جا۔ یاد رکھ! جو نیکی کرتا ہے وہ خدا کے فرزند ہونے کا ثبوت دیتا ہے۔ بدی کرنے والے نے خدا کو نہیں دیکھا۔  12 ہر کوئی دِیمیتریُسؔ کی تعریف کرتا ہے اور سچائی بھی یہی ہے۔ ہم بھی اُس کے بارے میں یہی گواہی دیتے ہیں اور تُو جانتا ہے کہ ہماری گواہی سچی ہے۔  13 میں اور بھی بہت سی باتیں کرنا چاہتا ہوں مگر قلم اور سیاہی سے نہیں۔  14 جلد تجھ سے ملنے اور رُوبرُو باتیں کرنے کی اُمید رکھتا ہوں۔  15 دُعا گو ہیں کہ تُو سلامت رہے۔ یہاں کے تمام دوستوں کی طرف سے تجھے سلام۔ وہاں کے تمام دوستوں سے ہمارا سلام کہہ۔