مسیِح یسُوعؔ کا وفادار سپاہی:
1 اے میرے بیٹے تیمُتھیسؔ! خُدا کے اُس فضل میں مضبوط ہوجو یسُوعؔ مسیِح میں تُجھ پر ہوا۔ 2 تُو نے جو باتیں مُجھ سے سیکھی ہیں جن کی گواہی بُہتوںنے دی، اُنہیں ایسے دیانتدار لوگوں کو سکھاجو دُوسروں کو سکھانے کے قابل ہوں۔ 3 میرے ساتھ یسُوع ؔکے اچھے سپاہی کی طرح دُکھ اُٹھا۔ 4 وہ سپاہی جو اپنے بھرتی کرنے والے کو خُوش کرنا چاہتا ہے اپنے آپ کو دُنیا کے معاملوںمیں نہیں اُلجھاتا۔ 5 کوئی کھلاڑی جب تک وہ باقاعدہ مقابلہ نہ کرے انعام نہیں پا سکتا۔ 6 کھیت کا پہلا حصّہ اُسی کسان کو ملنا چاہیے جس نے محنت کی ہے۔ 7 اِن باتوں پر غور کر جو میں تُجھے بتاتا ہوں خُداوند خُود تُجھے اِن کی سمجھ دے گا۔
8 یسُوعؔ مسیِح کو یاد رکھ، جو دا ؤدؔ کی نسل سے ہے جو صلیب پر مؤااور مُردوں میں سے زندہ کیا گیا۔ میں اِسی خُوشخبری کی منادی کرتاہوں۔ 9 اِسی منادی کے باعث میں دُکھ اُٹھاتا ہوں اور زنجیروں سے باندھا گیا ہوںمگر خُدا کے کلام کو باندھا نہیں جا سکتا۔
10 لہٰذا میں اُن لوگوں کے لیے جنہیں خُدا نے چُنا ہے سب کچھ برداشت کرتا ہوں تاکہ وہ نجات کو مسیِح یسُوعؔ ؔمیں ابدی جلال کے ساتھ حاصل کریں۔ 11 یہ بات سچ ہے کہ جب اُس کے ساتھ مر گئے تو اُس کے ساتھ جئیںگے بھی۔ 12 اگر ہم دُکھوں میں ثابت قدم رہیں گے تو اُس کے ساتھ حکمرانی بھی کریںگے۔ اگر ہم اُس کا انکار کریں گے تو وہ بھی ہمارا انکار کرے گا۔ 13 اگر ہم بے وفائی کریں تَو بھی وہ وفادار رہے گاکیونکہ وہ آپ اپنا انکار نہیں کر سکتا۔
پسندیدہ خدمت گُزار:
14 یہ باتیں یاد دِلا کراِنہیں خُداکی حضُوری میں تاکید کرکہ لفظی تکرار بند کر دیں۔ یہ لاحاصل ہے۔ بلکہ سُننے والوںکے لیے نقصان دِہ ہے۔ 15 خُود کو خُدا کی حضوری میں مقبُول ٹھہرانے کے لیے خُوب محنت کر۔ ایک ایسے کام کرنے والے کی طرح جسے شرمندہ نہ ہونا پڑے اور سچائی کے کلام کو صحیح طور پر پیش کرتا ہو۔ 16 ایسی باتوں سے جو فضول اور احمقانہ ہیں، پرہیز کر کیونکہ ایسے شخص بے دینی میں بڑھتے جاتے ہیں۔ 17 اور اُن کا کلام کینسر کی طرح پھیلتاہے اُن لوگوںمیں ہمنلُیسؔ اورفلیتُسؔبھی شامل ہیں۔ 18 وہ سچائی کو چھوڑ کر اِس بات کی تعلیم دے کر بعض کا ایمان بگاڑتے ہیں کہ مُردوں کی قیامت ہو چُکی۔ 19 مگر خُدا کی سچائی ایک مضبوط بنیاد کی طرح قائم رہتی ہے اور اِس بنیاد پر یہ مُہر ہے کہ ’خُدا اپنوں کو پہچانتا ہے (گنتی۱۶: ۵)‘ اور ’جو خُداوند کا نام لیتاہے بدی سے دُوررہے‘ ۔ (یسعیاہؔ۵۲: ۱۱) 20 ایک بڑے گھر میں صرف سونے اور چاندی کے ہی نہیں لکڑی اور مٹی کے بھی برتن ہوتے ہیں کچھ اچھے کاموں کے لیے اور کچھ کمتر کاموں کے لیے۔ 21 اگرتُم اُن سے الگ رہ کر اپنے آپ کو پاک رکھو گے تو خاص استعمال کے لیے برتن ہو گے۔ تُمہاری زندگی پاک اور خُداوند کے لیے اچھے کام کرنے کو تیارہو گی۔ 22 جوانی کی خواہشوں سے دُوررہ اور نیکی، ایمانداری، محبت اورصُلح کاطالب ہو۔ اُن لوگوں کے ساتھ رفاقت رکھ جو صاف دِلی سے دُعا کرتے ہیں۔ 23 پھر کہتا ہوں کہ بے وقوفی اور نادانی کی تکرار سے کنارہ کر اِس سے جھگڑے پیدا ہوتے ہیں۔ 24 خُدا کے خادم کو جھگڑا کرنے والا نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہر ایک کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے والا ہو، صابر ہو اور تعلیم دینے کے قابل ہو۔ 25 مخالفوں کو حلیمی سے سمجھا ئے۔ ممکن ہے خُدا اُن کے دلوں کو تبدیل کردے اور وہ سچائی کوپہچان کرتوبہ کر لیں۔ 26 اور وہ ہوش میں آکر شیطان کے پھندوں سے چھُوٹ جائیںجواُنہیں پھنسا کر اپنی مرضی پر چلاتا ہے۔