مسیح کی دُوسری آمد:
1 عزیزو! یہ میرا دُوسرا خط ہے جو تُمہیںلکھ رہا ہوں۔ دونوں خطوں میں میرا مقصد تُمہیں یاد دلا کر پاکیزہ اور سچی سوچوںکو تُمہارے اندر اُبھارنا ہے۔ 2 میں چاہتا ہوں کہ تُم پاک نبیوں کی باتیںجو بہت پہلے اُنہوں نے کیںیاد رکھواور اُن حکُموں کو بھی جو ہمارے خداوند اور مُنجّی یسوُع ؔکے رسُولوں کی ذریعے تُمہیں ملے۔
3 تمُہارے لیے یہ بات جاننا بہت ضروری ہے کہ آخری دنوں میں سچائی کو مذاق میں اُڑانے والے آئیں گے جو اپنی خواہشوں کے مطابق چلیں گے۔ 4 اور وہ مذاق اُڑاتے ہوئے پوچھیں گے، کہاں ہے یسوُؔع؟ اُس نے توواپس آنے کا وعدہ کیا تھا۔ مگریہ ہمارے باپ دادا سے بھی پہلے، جب سے دُنیا پیدا ہوئی سب کُچھ ویسا ہی ہے۔ 5 وہ جان بُوجھ کر یہ بھُول گئے کہ قدیم ہی سے آسمان خدا کے کلام سے بنے اور خدا نے زمین کو پانی میں سے بنایا اور پانِیوں پر قائم کیا۔ 6 پھر اِسی پانی کے ایک بڑے طوفان کے ساتھ اُس زمانے کی دُنیا کو تباہ کیا۔ 7 مگر خدا کے کلام سے اِس آسمان اور زمین کو آگ کے لیے عدالت کے دِن تک محفوط کر لیا جب بے دین ہلاک کئے جائیں گے۔
8 اے عزیزو! یہ خاص بات مت بھُولو کہ خداوند کے نزدیک ایک دِن ہزار برس کے برابر ہے اور ہزار برس ایک دِن کے برابر۔ 9 خدا اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں دیر نہیں کرتا۔ بلکہ وہ صبر سے انتظارکرتا ہے کہ ہر کوئی اپنے گُناہوں سے تُوبہ کرے، کیونکہ وہ کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا۔
10 خداوند کی عدالت کا دن اچانک چور کی طرح آئے گا۔ تب آسمان بڑے شور کے ساتھ مٹ جائے گا اور اُس میں موجود سارے سُورج چاند اور ستارے گرمی کی شدت سے پِگھل جائیں گے۔ زمین اور اِس پرکے سارے کام عدالت کے لیے ظاہر کئے جائیں گے۔ 11 اگر یہ سب چیزیں اِس طرح ختم ہو جائیں گی تو تُمہیں کس قدر پاکیزہ اور خدا کے خوف میں زندگی گزارنی چاہیے۔ 12 اور تُم بڑی بے تابی سے خداوند کے دن کا انتظار کرتے ہو جب آسمان جل جائیں گے اور اُس میں موجود تمام چیزیں شدید گرمی سے پگھل جائیں گی۔ 13 پر ہم اُس نئے آسمان اور نئی زمین کے مُنتظر ہیں جس کا خُدا نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا ٰہے جس میں خُدا کی بھلائی اور نیکی بسی رہیںگی۔ 14 پس اے عزیزو! جبکہ تُم اِن وعدوں کے مُنتظر ہو تو بھرپور کوشش کر کے اُس کے سامنے پاک اور بے عیب نکلواور تُمہاری صلّح خُدا کے ساتھ بنی رہے۔ 15 اور یاد رکھو کہ ہماری نجات اُس صبر سے انتظارکرنے میں ہے۔ ہمارے عزیز بھائی پولُس ؔنے بھی اُس حکمت سے جو خُدا نے اُسے دی تُمہیں یہ ہی باتیں لکھیں۔ 16 اور اپنے سب خطوط میںاِن باتوں کے بارے میں لکھا ہے اُن میں کُچھ باتیں ایسی ہیں جنہیں سمجھنا مُشکل ہے۔ جاہل اور کمزور ایمان وا لے دیگر صحیفوں کی طرح اِن باتوں کو بھی توڑمروڑکر پیش کرتے اور اپنے لیے ہلاکت پیدا کرتے ہیں۔ 17 عزیزو! چونکہ تُمہیں اِن باتوں کا پہلے سے علم ہے اِس لیے ہوشیار رہو تاکہ اِن بُرے لوگوں کی گُمراہی میں پھنس کرکمزور نہ پڑ جائو۔ 18 بلکہ ہمارے خداوند اور مُنجّی یسوُؔع مسیِح کے فضل اوراُس کی پہچان میں بڑھتے جائو۔ سارا جلال اَب اور ہمیشہ تک اُسی کو ملے۔