کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18

2 کُرنتھِیوں 6

 6

  1 ہم خُدا کے کام میں اُس کے ساتھ شریک ہوتے ہوئے تُم سے التماس کرتے ہیں کہ خُدا کا جو فضل تُم پر ہوا ہے اُسے بے کار نہ جانے دو۔  2 کیونکہ خُدا فرماتا ہے:

 ”میں نے قبولیت کی وقت تیری سُنی،
 اور نجات کے دن تیری مدد کی۔“ (یسعیاہؔ ۴۸: ۸)

 دیکھو ابھی قبولیت کا وقت ہے۔ آج ہی نجات کا دن ہے۔

  3 ہم کسی بھی طرح کسی کے لیے ٹھوکر کا باعث نہیں بنتے تاکہ ہماری خدمت پر کوئی حرف نہ آئے۔  4 ہم اپنے ہر کام سے ہرطرح سے اپنے آپ کو خُدا کے سچے خادم ہونے کا ثبوت دیتے ہیں۔ صبر سے مصیبت اُٹھاتے ہوئے، ضروریات کی کمی میں، آفتوں کی برداشت کرتے ہوئے۔  5 مار کھانے سے، قید کاٹنے سے، ہنگامو ں کا سامنا کرتے ہوئے، محنت اور مشقت کرتے ہوئے، بیدار رہنے سے، بُھوکے رہنے سے۔  6 پاکیزہ زندگی گُزارکر، اپنے علم سے، اپنے تحمل سے، مہربانی کرتے ہوئے، رُوح القُدس سے جو ہم میں رہتا ہے۔ بے ریا محبت سے۔  7 سچی منادی سے، خُدا کی قدرت سے جو ہمارے درمیان کام کرتی ہے۔ ہاتھوں میں راستبازی کے ہتھیار لیے ہوئے۔  8 ہم خُدا کی خدمت میں لگے رہتے ہیں چاہے لوگ ہماری عزت کریں یا بے عزتی کریں۔ ہمارے حق میں باتیں کریں یا بر خلاف، ہمیں گُمراہ کرنے والے کہا گیا مگر ہم دیانتداری سے خدمت کرتے ہیں۔  9 ہمیں نظرانداز کیا جاتا ہے مگر پھر بھی مشہو ر ہیں۔ مرنے والوں میں شمار کئے جاتے ہیں مگرزندہ ہیں۔ مارکھاتے ہیں مگرجان سے مارے نہیں جاتے۔  10 غموںمیں گھِرے رہتے ہیںمگر خُو ش رہتے ہیں۔ غریب ہیںمگر بُہتوں کو امیر بنا دیتے ہیں۔ ہمارے پاس کچھ نہیں مگر پھر بھی سب کچھ رکھتے ہیں۔  11 عزیز کرنتھیو! ہم نے کھُل کر تُم سے باتیں کیں اور ہمارے دل بھی تُمہارے لیے کھُلے ہیں۔  12 ہمارے دلوں میں تو تُمہارے لیے پیار کی کمی نہیں مگر تُم اپنے پیار کا اظہار نہیں کرتے۔  13 پس میںتمہیں اپنے بیٹے جان کر یہ درخواست کرتا ہوں کہ تم بھی ہمارے لئے اپنے دِلوں کو کھولو۔

 ایماندار کا بے ایمان سے کیا واسطہ:

  14 بے ایمانوں کے ساتھ کسی طرح کا عہد نہ باندھو۔ ایک راستباز کس طرح بے ایمان کے ساتھ شراکت کر سکتا ہے؟ روشنی کا تاریکی کے ساتھ کیا ملاپ؟  15 مسیِح کی بلیِعال کے ساتھ کیا مناسبت۔ ایماندار کا بے ایمان سے کیا واسطہ؟  16 خُدا کے مَقدِس کا بتوںسے کیا تعلق؟ اور ہم زندہ خُدا کا مَقدِس ہیں۔ جیسے کہ خُدا نے خُود کہاکہ:

 ”میں اُن میں رہوں گا اُور اُن میں چلوں پھرُوں گا اور میں اُن کا خُدا ہوں گااور وہ میری قوم ہوں گے۔“ (احبار ۲۶: ۱۱۔ ۱۲)

  17 اور یہ کہ:

 ”اُن میں سے نکل کر الگ ہوجاؤ،
 اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤتو میں تُمہیں قبول کروںگا۔“ (یسعیاہؔ۵۲: ۱۱)
  18 ”میںتمہارا باپ ہوں گا اور تُم میرے بیٹے اوربیٹیاں ہو۔
 خُداوندقادرِمطلق خُدا فرماتاہے۔“ (۲ سیموئیلؔ ۷: ۱۴، ۷: ۸)