کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21

2 کُرنتھِیوں 12

 12

 پولُسؔ کی رویا:

  1 میرا فخر کرنا فائدہ مند تو نہیں تو بھی یہ میرے لیے فخر کی بات ہے جب میں اُن مکاشفوں اور رُویا کا ذکر کروں جو خُدا نے مُجھے عِنایت کیے۔  2 میں ایک شخص (پولُسؔ خُود) کوجانتا ہوں جو چودہ سال پہلے تیسرے آسمان پر اُٹھایاگیا۔ یہ نہیں جانتا کہ بدن میں یا بدن کے بغیر یہ خُدا جانتا ہے۔  3 ہاں خُدا ہی جانتا ہے کہ بدن میں یا بغیر بدن کے۔ میں جانتا ہوں کہ وہ شخص۔  4 آسمان پر پہنچایا گیا۔ وہاں اُس نے ایسی باتیں سُنیں جن کا بیان کرنا ممکن نہیں۔ انسان کے لیے ا ُس کا ذکر کرنا جائز نہیں۔  5 یہ تجربہ تو قابلِ فخر ہے۔ مگرمیں اپنے آپ پر فخر نہیں کروں گا۔ اگر فخر کروں گا تو اپنی کمزوریوں پر۔  6 اگر میں فخر کرنا چاہوں تو کر سکتاہوں کیونکہ میں جُھوٹ نہیں بولتا۔ مگر میں ایسا نہیں کروں گا۔ کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ تُمہاری رائے میرے بارے میں میرے کسی فخر کی وجہ سے ہوبلکہ جیسا کوئی مُجھے دیکھتا اور مُجھے سُنتا ہے مُجھے ویسا ہی سمجھے۔

  7 اِس خدشے سے کہ کہیں اِن مکاشفات کی وجہ سے میں غرور سے بھر نہ جاؤں میرے جسم میں ایک کانٹا چُبھویا گیا۔ شیطان کا ایک کارندہ مُجھے جسم میں اذیت دینے کے لیے بھیجاگیا تاکہ میں پھُول نہ جاؤں۔  8 میں نے تین دفعہ خُداسے درخواست کی کہ یہ مُجھ سے دُور ہو جائے۔  9 ہر دفعہ مُجھے یہی جواب ملا کہ ”میرا فضل تیرے لیے کافی ہے میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے“ ۔ لہٰذا میں اپنی کمزوریوں پر خُوشی سے فخر کروں گاتاکہ خُدا کی قدرت مُجھ سے ظاہر ہو۔  10 اِس لیے میں مسیِح کی خاطر اپنی کمزوریوںمیں، مصیبتوںمیں، ضرورتوں میں، بے عزت ہونے میں، ستائے جانے میںاور تنگی میں خُوش رہوں گا۔

 پولُس ؔکی ایمانداروں کے لیے فکر:

  11 میں اپنی گفتگو میںبے وقوف بن گیا اِس بات کے لیے تُم نے مُجھے مجبور کیا تاکہ تُم میری تعریف کر سکو۔ کیونکہ میں اُن رسولوں سے جو کچھ سمجھے جاتے ہیں کم نہیں اگرچہ کُچھ نہیں ہوں۔  12 تُمہارے درمیان میں نے اپنے رسول ہونے کاثبوت صبر کے ساتھ بُہت سے نشانوں، عجیب کاموں اور معجزات سے دیا۔  13 تم کسی بھی طرح سے دُوسری کلیسیاؤں سے کم نہیں سوائے اِس کے کہ میں تُم پر مالی بوجھ نہیں بنا۔ میری یہ غلطی مُجھے معاف کرو۔  14 میں تیسری بار تُمہارے پاس آ رہا ہوں اِس دفعہ بھی میں تُم پر بوجھ نہیں بنوں گا کیونکہ مُجھے تُمہارے مال سے نہیںتُم سے پیار ہے۔ یہ تو ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ بچوں کو مہیا کریں نہ کہ بچوں کی۔  15 میں تُمہارے لیے اپنا سب کچھ خُوشی کے ساتھ خرچ کر دینے کے لیے تیار ہوں بلکہ خُود بھی خرچ ہوجاؤں گا۔ اگر میں تُم سے اتنی محبت کرتا ہوں تو کیا تُم مُجھ سے کم محبت رکھتے ہو؟  16 ٹھیک ہے! میںتُم پر بُوجھ نہیں بنا۔ ہو سکتا ہے میں نے اپنی چالاکی سے تُم کو پھنسا لیا ہو۔ تُم میں سے بعض ایسا کہتے بھی ہوں گے۔  17 مگر کس طرح؟ کیا میں نے کسی کو تمہارے پاس بھیجا جس نے دھوکے کے ساتھ تُم سے کچھ لیا ہو؟  18 جب میں نے طِطُسؔ کو تُمہارے پاس بھیجا اور اُس کے ساتھ ایک بھائی بھی تھا۔ توکیا طِطُس ؔ نے تُم سے کچھ فائدہ لیا؟ نہیں! کیاہم دونوں ایک ہی رُوح میںکام نہیں کرتے؟ اور کیاہماراچال چلن ایک ہی جیسا نہیں؟

  19 کیاتُم سمجھتے ہو کہ ہم اپنے دفا ع کے لیے یہ بحث کر رہے ہیں؟ نہیں! ہم مسیِح کے خادم کے ہوتے ہوئے تمہاری ترقی کے لیے یہ سب لکھتے ہیں۔ خُدا اِس کاگواہ ہے۔  20 مُجھے ڈر ہے کہ جب میں تُمہارے پاس آؤں تو جیسا میں چاہتا ہوں ویسا نہ پا کر میرا ردِعمل تُم کو پسند نہ آئے۔ اور میںیہ دیکھوں کہ تُم میں ابھی بھی جھگڑا۔ حسد۔ غصّہ۔ تفرقے۔ بدگوئیاں۔ غیبت۔ شیخی اور فسادہوتے ہیں۔

  21 ایسا نہ ہو کہ جب میں آؤںتو خُدا کے سامنے مُجھے اُن لوگوں کے لیے شرمندہ ہونا پڑے جنہوں نے اپنے پُرانے گُناہ ترک نہیں کئے اوراب بھی ناپاکی، حرامکاری اورجسمانی خواہشوں سے توبہ نہیں کی۔