کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18

2 کُرنتھِیوں 10

 10

 خدمت کا دفاع:

  1 میں پولُس ؔ مسیِح کی طرح نرمی اور حلیمی میں تُم سے درخواست کرتا ہوں۔ جوآپ کے سامنے تو کمزور اور حلیم مگر تُم سے دُوردلیر ہو کر سخت باتیںلکھتا ہوں۔  2 بلکہ مِنّت کرتا ہوں کہ مُجھے تُمہارے سامنے بھی دلیر ہو کر اُن لوگوں سے سختی نہ کرنے پڑے جو سمجھتے ہیں کہ ہماراچال چلن دُنیاوی ہے۔  3 ہم اِس جسم میں زندگی تو گُزارتے ہیں مگر جسمانیوں کی طرح لڑتے نہیں۔  4 ہمارے لڑائی کے ہتھیار جسمانی نہیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہیںجوجسمانی سوچوںکے مضبوط قلعوں کو گرا دینے کی قوت رکھتے ہیں۔  5 چنانچہ ہر طرح کے تصّورات اور اُونچے خیالات کو ڈھا دیتے ہیںجو خُدا کو پہچاننے میں رکاوٹ بنتے ہیں اور ہر سوچ کو قیدکر کے مسیِح کے تابع کر دیتے ہیں۔

  6 تُمہاری مکمل تابعداری ثابت ہونے پر ہم ہر ایک کی نافرمانی کا بدلہ لینے کے لیے تیار ہیں۔  7 ظاہری باتوں کو لے کر اگر کوئی فخر کرتا ہے کہ وہ مسیِح کا ہے تو یہ جان جائے کہ ہم بھی مسیِح کے ہیں۔  8 تمہیں مضبوط کرنے نہ کہ کمزور کرنے کے لیے خُداوندمیں میرے پاس جو اختیار ہے، اُس پر اگر مجھے کچھ فخر ہے تو میں اُس پر شرمندگی کیوں محسوس کروں؟  9 میرا مقصداپنے خطوں سے تُمہیں ہر گز ڈرانا نہیں۔  10 کیونکہ میر ے خطوں کے لیے کہا جاتا ہے کہ بُہت مؤثر اور زبردست ہیں۔ لیکن جب وہ خودموجود ہوتا ہے تو کمزور سا لگتا اور اُس کی تقریر میں بھی کچھ زورنہیں۔  11 ایسا کہنے والے سمجھ لیں کہ جس طرح ہم انپے خطوں میں زورآورہیں جو دُور سے آپ کو لکھے جاتے ہیں اُسی طرح ہم تُمہارے پاس آکر اپنے کام میں بھی زورآور ہو ںگے۔  12 ہم اِسے مناسب نہیںسمجھتے کہ اُن لوگوں سے مقابلہ کریں جو اپنے آپ کو کچھ سمجھ کر اپنی اہمیت جتاتے ہیں۔ وہ خُود ہی ایک دُوسرے سے مقابلہ بازی کرتے اور اپنے آپ کو اپنے ہی مقرر کردہ معیار میںتولتے ہیںاور یوں اپنی بے وقوفی کا ثبوت دیتے ہیں۔  13 ہم اپنی حد سے باہر کسی چیز پر فخر نہیں کریں گے جو ہمارے اختیار میں نہیں۔ بلکہ صرف اُن کاموں پر جن کوکرنے کا اختیارہم نے خُدا سے پایا ہے اور تُم بھی اِس میں شامل ہو۔  14 ہمارا فخر کرنا اُس وقت حد سے زیادہ نہ ہوتا اگر ہم خُوشخبری لے کر تم تک نہ پہنچے ہوتے بلکہ ہم مسیِح کی خُوشخبری دیتے ہوئے تُم تک پہنچ گئے۔

  15 ہم دُوسروں کی محنت کو جو کسی نے بھی کی اپنے فخر کا حصّہ نہیںبناتے بلکہ اُمید رکھتے ہیں کہ تُم ایمان میں ترقی کرو گے جس سے ہماری خدمت تُمہارے درمیان اور ترقی کرے گی۔  16 اور یوں تُمہارے علاقے سے بھی آگے دُوسری جگہوں میں جہاں پہلے کوئی نہیں گیا خُوشخبری لے کر جائیں تاکہ کسی اور کی محنت پر فخر کرنے کا موقع ہی نہ ہو۔

  17 غرض ”جو فخر کرے وہ خُداند پرفخر کرے۔“ (یرمیاہؔ۹: ۴)

  18 کیونکہ جو اپنے کام کی خُود تعریف کر کے مقبول ٹھہرنا چاہے اُس کی کچھ اہمیت نہیں مگر وہ جس کی خُدا تعریف کرے مقبول ٹھہرتا ہے۔