کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6

1 تیمِتھُیس 5

 5

  1 کسی بزُرگ سے سختی کے ساتھ بات نہ کر بلکہ باپ جان کر احترام سے اور جوانوں کو بھائی جان کر نصیحت کر۔  2 بزُرگ عورتوں کو ماں سمجھ کر اور جوان لڑکیوں کوپاکیزگی سے بہن سمجھ کرسمجھا۔

  3 جو عورتیںواقعی بیوہ ہیںاورضرورت مندبھی ہیں اُن کا خیال رکھ۔  4 اگر کسی بیوہ کے بچے ہوں یا بچوں کے بچے ہوںتو یہ اُن کی ذمہ داری ہے کہ اپنے گھر کا دینداری کے مطابق انتظام کریں اور اپنے والدین کا خیال رکھیںکیونکہ یہ بات خُدا کو پسند ہے۔  5 وہ بیوہ جو واقعی مدد کی مستحق ہے اور جس کا کوئی مدد گار نہیں، جس کا بھروساخُدا پر ہے اور دن رات وہ دُعا میں لگی رہتی ہے، مدد کر۔  6 لیکن جو صرف عیش پرستی میں لگی رہتی ہے وہ رُوحانی طور پر مُردہ ہے۔  7 لوگوں کو یہ نصیحت کرکہ اپنے گھرانوں کااچھی طرح انتظام کریں تاکہ کوئی اُن پر الزام نہ لگائے۔  8 وہ شخص جو اپنے رشتہ داروں کی خبرگیری نہیں کرتا خاص طو ر پر اپنے گھرانے کی تووہ نہ صرف اپنے ایمان کا منکرہے بلکہ بے ایمانوں سے بھی بدتر ہے۔  9 وہ ہی بیوہ فہرست میں شامل کی جائے جس کی عمر ساٹھ سال سے کم نہ ہو اور وہ ایک ہی خاوند کی بیوی رہی ہو۔  10 اپنے اچھے کاموں کی وجہ سے سب کے نزدیک قابلِ عزت ہو۔ مسافروں کا خیال رکھنے والی، بچّوں کی اچھی تربیت کرنے والی، مُقدسوں کی خدمت کرنے والی ہو، مصیبت زدوں کی مددکی ہو اور ہر نیک کام میں مشغُول رہی ہو۔  11 جوان بیواؤںکو فہرست میں شامل نہ کروکیونکہ اگر وہ اپنی نفسانی خواہشوں پر غالب نہ آ سکیں تو مسیِح کی پیروی نہیں کر سکتیں اور شادی کرنا چاہتی ہیں۔  12 یوں اپنے کیے گئے وعدہ کوتوڑکر سزا کے لائق ٹھہرتی ہیں۔  13 فہرست میں شامل ہونے کے باعث وہ بے کار رہنا سیکھتی ہیں اور گھر گھر جاکر فضول باتیں کرنا۔ دوسروں کے معاملات میں دخل اندازی کرتی اور نامناسب باتیں کرتی ہیں۔  14 اس لیے جوان بیواؤںکے لیے میرا مشورہ یہ ہے کہ وہ بیاہ کریں اُن کے بچے ہوں وہ اپنے گھر سنبھالیں تاکہ مخالفوں کو بات کرنے کا موقع نہ ملے۔  15 مُجھے تو اندیشہ ہے کہ بعض پھر کر شیطان کی پیروی کرنے لگی ہیں۔  16 اگر کسی ایماندار کی رشتہ دار بیوہ ہو تو چاہے کہ وہ اُس کی مدد کرے اور کلیسیا پر بوجھ نہ ڈالا جائے تاکہ اُن کی مدد کی جائے جن کا کوئی نہیں۔

  17 وہ بُزرگ جو کلیسیا کا انتظام بہتر طور سے کرتے ہیں بُہت عزت کے لائق سمجھے جائیںخاص طور پر وہ جو کلام اور تعلیم میں محنت کرتے ہیں۔  18 کیونکہ لکھا ہے کہ بیل جو اناج گاہتا ہے اُس کا مُنہ نہ باندھا جائے۔ اور یہ بھی کہ مزدُور اپنی مزدُوری کا حقدار ہے۔ (اِستِثنا۲۵: ۴)  19 کوئی بھی الزام جو کسی بُزرگ پر لگایا جائے دو یا تین گواہوں کے بغیر نہ سُنا جائے۔  20 جو بار بار گناہ کرے اُن کی سب کے سامنے ملامت کر تاکہ دُوسروں کو عبرت حاصل ہو۔  21 میں خُدااور مسیِح یسُوع ؔاور فرشتوں کوگواہ بنا کر بڑی سنجیدگی سے یہ حُکم کرتا ہوں کہ اِن ہدایات پر بلاتعصّب اوربغیر طرف داری کے عمل کرو۔

  22 جلدبازی سے کسی پر ہاتھ نہ رکھنا اور دُوسروں کے گناہ میں شامل نہ ہونا اپنے آپ کو پاک رکھنا۔

  23 چونکہ تیرا پیٹ اکثر خراب رہتاہے لہٰذا اپنی اِس کمزوری کی وجہ سے صرف پانی ہی نہ پیا کر بلکہ مے کا بھی استعمال کیا کر۔

  24 کچھ لوگوں کے گُناہ اُن کی سزاسے پہلے ظاہر ہو جاتے ہیں اور کچھ کے گناہ بعد میں ظاہر ہوتے ہیں۔

  25 اِسی طرح کچھ کے نیک کام سب کو نظر آتے ہیں اوروہ نیک کا م جو پوشدگی میں کیے جاتے ہیں چھپے نہیں رہ سکتے۔