کتاب باب آیت
1 2 3 4 5

1 پطرس 2

 2

  1 پس ہر طرح کی بُری خواہشوں، دھوکے بازی، جُھوٹ، حسد اور بدگوئی کوچھوڑ کر۔  2 ننھّے بچّوں کی طرح، کلام کے خالص روحانی دُودھ کی بھُوک رکھو تا کہ ِنجات کو تجربے کے ساتھ حاصل کرنے کے لیے بڑھتے جائو۔  3 اور تُم نے تجربے سے جان لیا ہے کہ ہمارا خُداوند مہربان ہے۔

  4 یسوُع ؔمسیِح جو کونے کا پتھر ہے، جِسے آدمیوں نے تو رَد کر دیا مگر خدا نے اُس زندہ، قیمتی پتھر کو چُن لِیا ہے اور تُم چونکہ اِس زندہ پتھریعنی یسُوعؔ پر ایمان لائے ہو۔  5 تُم بھی زندہ پتھروں کی طرح خدا کا مقدِّس بنتے جاتے ہو۔ اور تُم مُقدس کاہنوںکی طرح یسوُع ؔمسیِح کے ذریعے ایسی رُوحانی قربانیاں پیش کرتے ہوجو خدا کوپسند ہیں۔  6 چُنانچہ کتابِ مقدس میں آیا ہے:

 ”دیکھو! میں صیّون میں کونے کے سرے کا چُنا ہوا
 اور قیمتی پتھر رکھتا ہوں
 جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا کبھی شرمنِدہ نہ ہوگا۔“ (یسعیاہؔ ۲۸: ۱۶)

  7 تُم اِیمان لانے والوں کے لیے تو وہ پتھر قیمتی ہے، مگر جو اِیمان نہیں لائے، اُنہوں نے اُسے رَد ّکیا۔ کیونکہ کلام مُقدس میں لکھا ہے:

 ”جِس پتھر کو معماروں نے رَدّ کیا وہی کونے کے سرے کا پتھر ہو گیا۔“ (زبور۱۱۸: ۲۲)

  8 اور یہ بھی لکھا ہے:

 ”میں صِیّون میںٹھِیس لگنے کا پتھر اور
 ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہوں۔“ (یسعیاہ ؔ۸: ۱۴)

 وہ کلام کی نافرمانی کر کے ٹھوکر کھاتے ہیں اور اپنی نافرمان فطرت کے باعث اُن کا ٹھوکر کھانا لازمی ٹھہرا ہے۔

  9 مگر تُم اُن کی مانند نہیں ہو، بلکہ تُم چُنے ہوے لوگ ہو اور شاہی کاہنوں کی جمات اور مخصوص ومُقدس قوم جو خدا کی خاص ملکیت ہے، تاکہ تُم لوگوں میں اُس (خدا) کے عظیم کاموں کو بیان کروجِس نے تُمہیں تارِیکی سے نکال کر عجیب روشنی میں بُلایاہے۔  10 پہلے تُمہیں کوئی نہیں جانتا تھا، مگر اب خُدا کے لوگ کہلاتے ہوپہلے تُم پر رحمت نہ ہوئی تھی مگر اب تُم پر رحمت ہوئی ہے۔

 خُدا کی غلام:

  11 اے پیارو! میں تُمہاری مِنّت کرتا ہوںکہ تُم یہ جان کر کہ اِس دُنیا میں پردیسی اور مُسافر ہو اپنے آپ کو اُن جِسمانی خواہشوں سے جو رُوح سے لڑائی رکھتی ہیں بچائے رکھو۔  12 اپنے پڑوسیوں کے درمیان خاص طورپر وہ جو اِیماندار نہیں اپنا چال چلن نیک رکھو اگر کوئی تُم پر بدکاری کا الزام لگائے بھی تو تمہارے نیک کاموں کے باعث عدالت کے دن خدا کی تمجید کریں۔

  13 خداوند کی خاطر ہرانسانی اختیار کے تابع رہو بادشاہ کے اِس لیے کہ اُس کا رُتبہ سب سے بڑا ہے۔

  14 حاکموں کے اس لیے کہ وہ خدا کی طرف سے مقرر کئے گئے ہیں تاکہ بُرے کام کرنے والو ں کو سزا دیں اور نیک کام کرنے والوں کی تعریف کریں۔  15 خدا کی مرضی یہ ہے کہ تُم اپنے نیک کاموں سے ناسمجھ لوگوں کے مُنہ بند کر دو جو جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔  16 تُم آزاد ہومگر اپنے آپ کو خدا کے غلام جانتے ہوئے اس آزادی کوبدی کرنے کا بہانہ نہ بنائو۔  17 ہر ایک کی مناسب طور پرعزت کرو، ہم اِیمان والوں سے بھائی جان کر محبت رکھو، خدا سے ڈرو، اور مُلک کے حکم کی عزت کرو۔

  18 اے نوکرو! عزت و احترام کے ساتھ اپنے مالکوں کی تابعداری کرو۔ نہ صرف اُن کی جو نیک اور رحم دل ہیں، بلکہ اُن کی بھی جو ظالم اور بدمزاج ہیں۔

  19 اگر تُم اِسے خدا کی مرضی سمجھتے ہوئے، بے اِنصافی اور ظلم کے سبب دُکھوں کی برداشت کرتے ہو تو یہ خدا کے نزدیک پسندیدہ ہے۔  20 اگر تُم نے بُرے کاموں کے بدلے مار کھا ئی اور برداشت کی تو اِس پر کیسا فخر؟ ہاں اگر تُم نیکی کر کے دُکھ پاتے اور صبر کرتے ہو تو یہ خدا کو پسند ہے۔  21 تُم نیکی کے لیے بُلائے گئے ہو چاہے اُس کے لیے تُمہیں دُکھ ہی کیوں نہ اُٹھانا پڑے۔ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کرایک نمونہ دے گیاتاکہ اُس کے نمونے پر چلو۔  22 نہ اُس نے (یسوُعؔ) گُناہ کیا نہ اُس کے مُنہ سے کوئی فریب کی بات نکلی (یسعیاہ ؔ۵۳: ۹) ۔

  23 جب اُس کی بے عزتی کی گئی تو اُس نے بدلے میںکسی کی بے عزتی نہیں کی۔ اور نہ ہی دُکھ پاکر کسی کو دھمکایابلکہ اپنے آپ کو خدا کے حوالے کردیاجو سچا انصاف کرنے والا ہے۔  24 وہ آپ ہمارے گُناہوں کو اپنے بدن پرلِئے ہوئے صلِیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گُناہوں کی طرف سے مر کر راستبازی کے کاموں کے لئے زندگی گزاریںاور اُسی کے مار کھانے سے تُم نے شفاپائی۔

  25 پہلے تُم بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی مانند آوارہ تھے مگر اب اپنے چرواہے اور اپنی جانوں کے نِگہبان کے پاس واپس آگئے ہو۔