کتاب باب آیت
1 2 3 4 5

1 یُوحنّا 3

 3

  1 دیکھو باپ نے ہم سے کیسی محبت کی کہ ہم اُس کے بیٹے کہلائے اور ہم ہیں بھی مگر اِس دُنیا کے لوگ نہیں جانتے کہ ہم خدا کے بیٹے ہیں کیونکہ اُنہوں نے اُسے بھی نہیں جانا تھا۔  2 عزیزو! ہم یقینا خدا کے بیٹے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ ہم کیا کچھ ہوں گے۔ ہاں اِتنا ضرور جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہر ہو گا تو ہم بھی اُس کی مانند ہوں گے کیونکہ ہم اُسے ویساہی دیکھیں گے جیسا کہ وہ ہے۔  3 جو کوئی اُس سے یہ اُمید رکھتا ہے وہ اپنے آپ کو ویسا ہی پاک رکھتا ہے جیسا کہ وہ پاک ہے۔

  4 جو کوئی گناہ کرتا ہے وہ خُدا کے حکموں کو توڑتا ہے۔ جو بھی کام خدا کے حکموں کے خلاف ہے وہ گناہ ہے۔

  5 یسوُؔع اِس لئے آیا کہ ہمارے گناہ ہم سے دُور کرے جب کہ اُس کی اپنی ذات میں کوئی گناہ نہیں تھا۔

  6 جو کوئی یسوع میں زندگی گزارتا ہے وہ گناہ کرتا ہی نہیں رہتا مگر جو جان بوجھ کر گناہ کرتا رہتا ہے وہ نہ تو یسوُعؔ سے واقف ہے نہ ہی اُسے جانتا ہے۔

  7 اے بچو! کسی کے فریب میں نہ آنا۔ وہ جو راست بازی کے کام کرتا ہے، راست باز ہے جیسا یسُوؔع راست باز ہے۔  8 جو کوئی جان بوجھ کر گناہ کرتا ہے وہ ابلیس سے ہے۔ ابلیس شروع ہی سے گناہ کرتا آیا ہے۔ مگر خدا کا بیٹا اِس لئے آیا کہ ابلیس کے کاموں کو تباہ کرے۔

  9 جو کوئی خدا سے پیدا ہوا ہے، وہ گناہ کرتا ہی نہیں رہتا کیونکہ اُس کا بیج اُس میں موجود ہوتا ہے۔ خدا کے بیٹا ہونے کے باعث، گناہ کرنا اُس کے لئے ممکن نہیں۔  10 اِن باتوں سے ہم جان سکتے ہیں کہ کون خدا کے بیٹے ہیں اور کون ابلیس کے ہیں۔ جو کوئی راست بازی کے کام نہیں کرتا اور اپنے بھائی سے محبت نہیں کرتا وہ خدا سے نہیں۔

 آپس کی محبت:

  11 تم نے یہ پیغام شروع سے ہی سُن رکھا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے سے محبت رکھنی چاہیے۔  12 ہمیں قائنؔ کی طرح نہیں ہونا چاہیے جو اُس ابلیس سے تھا جس نے اپنے بھائی کو قتل کر دیا۔ اُس نے اُسے کیوں قتل کیا؟ کیونکہ اُس کے کام بُرے تھے۔ اور اُس کے بھائی کے کام راست بازی کے تھے۔

  13 پیارے بھائیو! اگر دُنیا تم سے بھی نفرت کرے تو حیران مت ہونا۔  14 اگر ہم اپنے بھائیوں سے محبت رکھیں تو یہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہم موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔ جو شخص محبت نہیں رکھتا وہ ابھی تک موت کی حالت میں ہے۔

  15 جو اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے وہ قاتل ہے اور تم جانتے ہو کہ کسی بھی قاتل میں ہمیشہ کی زندگی نہیں۔  16 ہم نے حقیقی محبت کو اِس طرح جانا کہ یسُوعؔ نے ہمارے واسطے اپنی جان دے دی۔ لہٰذا ہمیں بھی اپنے بھائی کے لئے جان دینے کو تیار رہنا چاہیے۔

  17 اگر کسی کے پاس دنیاوی ضرورت کے مطابق کافی مقدار میں مال ہو اور وہ اپنے کسی ضرورت مند بھائی کی ضرورت کے وقت مدد نہ کرے تو کیوں کر ایسے شخص میں خدا کی محبت ہو سکتی ہے۔  18 اے بچو! صرف باتوں ہی سے اپنی محبت نہ جتائیں بلکہ سچائی کے ساتھ اپنے کاموں سے بھی ثابت کریں۔

 خدا کے حضور دلیری:

  19 اور ہمارے کام ہی اُس سچائی کے گواہ ہوں گے جس کے باعث اُ س کے حضور دلیری ہو گی۔  20 اور اگر ہمارا دل ہمیں مجرم ٹھہراتا ہے تو ہم جانتے ہیں کہ خدا ہمارے دل سے بڑا ہے اور وہ سب کچھ جانتاہے۔  21 اے عزیزو! جب ہمارا دل ہمیں الزام نہیں دیتا تو ہم دلیری سے خدا کے حضور جا سکتے ہیں۔  22 اور جو کچھ اُس سے مانگتے ہیں ہمیں مل جاتا ہے کیونکہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں اور وہی کام کرتے ہیں جو اُسے پسند ہے  23 اور یہ اُس کا حکم ہے کہ اُس کے بیٹے یسوُع ؔ پر پورا ایمان رکھیں اور جو حکم اُس نے ہمیں دیا ہے اُس کے مطابق ایک دوسرے سے محبت رکھیں۔  24 جو اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہیں وہ خدا کے ساتھ اور خدا اُن کے ساتھ رہتا ہے۔ اور اُ س رُوح سے جو اُس نے ہمیں دیا ہے جو ہمارے اندر رہتا ہے، ہم جان جاتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہے۔