رسُول کا حق:
1 کیا میں اوروں کی طرح آزاد نہیں؟ کیامیں رسُول نہیں؟ کیا میں نے اپنی آنکھوں سے خُداوند یسُوع مسیِح کو نہیں دیکھا؟ کیا تُم خُداوند میں میری محنت کا پھل نہیں ہو؟ 2 کوئی اور مُجھے رسُول نہ مانے مگر میں تُمہارا رسُول تو یقینا ہوںکیونکہ تُم خُود خُداوند میں میری رسالت کا ثبوت ہو۔ 3 اُن لوگوں کے لیے جو میری رسالت پر سوال کرتے ہیں یہی جواب ہے۔ 4 کیاہمیںتُمہارے گھر سے کھانے اور پینے کا حق نہیں؟ 5 کیا یہ ہمارا بھی حق نہیں کہ ہم بھی ایماندار بیوی رکھ سکیں جیسے باقی رسُول اور خُداوند کے بھائی اورکیفاؔ یعنی پطرسؔ رکھتا ہے۔ 6 کیا صرف مُجھے اور برنباس ؔ کے لیے ہی ضروری ہے کہ اپنی ضرورتوں کو پُوراکرنے کے لیے محنت کریں؟ 7 کیا کوئی ایسا سپاہی ہے جو اپنے اخراجات خُود اُٹھائے؟ یا ایساکسان جو اپنے انگوروں کے باغ سے ا ُس کا پھل نہ کھائے؟ یا ایسا چرواہا جو اپنی بھیڑ بکریوں کا دُودھ نہ پیئے؟ 8 کیا یہ صرف میری سوچ ہے؟ کیا یہ باتیں شریعت میں بھی نہیں لکھیں۔ 9 مُوسیٰ ؔکی شریعت میں بھی لکھا ہے کہ بیل کوجب فصل سے دانے چھانٹنے کے لیے کام میں لگایا جائے تو اُس کامُنہ نہ باندھنا۔ یہ بات کیا خُدا صرف بیلوں کی فکر میں کہتا ہے۔ 10 کیا یہ کلام ہمارے لیے نہیں؟ بیشک ہمارے لیے ہے کیونکہ اِس لیے کھیت میں ہل چلانے والا اور دانے چھانٹنے والا دونوں فصل میں حصّہ دار ہیں۔ 11 اَب جبکہ ہم تُمہارے لیے رُوحانی بیج بوتے ہیں تو کیا ہم تُم سے اپنی ضرورتوں کے لیے چیزوں کی فصل نہیں کاٹ سکتے؟ 12 جب دُوسرے تُم سے کچھ حاصل کرنے کا حق رکھتے ہیں تو ہم اُن سے زیادہ حق رکھتے ہیں۔ مگرہم نے کبھی اِس حق کو استعمال نہیںکیا بلکہ ہر چیز کی برداشت کی تاکہ مسیِح کی خُوشخبری کی راہ میں رکاوٹ نہ آئے۔ 13 کیا تُم نہیں جانتے کہ ہیکل کی خدمت کرنے والے ہیکل میں لائے گئے ہدیوں سے ہی کھاتے تھے؟ او رقُربان گاہ کی خدمت کرنے والے قُربان گاہ میں سے حصّہ پاتے تھے۔
14 اِسی طرح خُوشخبریُ سُنانے کا کام کرنے والوں کے لیے بھی خُداوند نے یہ خُکم دیا کہ اسی کے وسیلے سے اُن کی ضرورتیں پُوری ہوں۔ 15 میں نے اِن میں سے کسی بھی حق کو استعمال نہیں کیااور میرا اس وقت لکھنے کا مقصداپنے حق کو مانگنا نہیںکیونکہ میں نہیں چا ہتا کہ میرا یہ فخر جاتا رہے کہ میں بغیر اَجرکے منادی کرتا ہوں۔ میرا مر جانا اِس سے بہتر ہے۔ 16 اگر میں منادی کرتا ہوں تو اِس میں میرا کیا فخر؟ یہ تو میرے لیے لازم اور ضروی ہے اور اگر نہ کروں تو یہ میرے لیے افسوس کی بات ہے۔ 17 اگر میں یہ کام اپنی مرضی سے کرتا ہوں تو میں اَجر کا حق دار ہوںاگر اپنی مرضی سے نہیں کرتا تو اِس کے کرنے کی ذمہ داری تب بھی مُجھے دی گئی ہے۔ 18 پس میرا اَجر کیا؟ میرا اَجر یہی ہے کہ انجیل کی منادی کرتے ہوئے میںیسُوعؔ کی خوشخبری کو مُفت بانٹوںاور میرا جو حق کلیسیا پر بنتاہے وہ وصول نہ کروں۔ 19 میں آزاد ہوں۔ میں کسی کے اختیار میں نہیں تو بھی میں نے اپنے آپ کو سب کا غلام بنا لیا ہے تاکہ اُنہیں مسیح کے پاس لا سکوں۔ 20 میں یہودیوں کے درمیان یہودیوں کی طرح رہا تاکہ اُنہیں مسیِح میں لے آؤں۔ میں شریعت کے ماتحت نہیں تو بھی میں شریعت کے ماننے والوں کے لیے شریعت کے ماتحت ہوا تاکہ اُنہیں بھی مسیِح کے پاس لا سکوں۔ 21 جو شریعت کے ماتحت نہیں اُن کے درمیان اُن کی مانند بن کر رہا تاکہ اُنہیں بھی جیت لوں۔ یہ نہیں کہ میں شریعت کے تابع نہیں ہوں بلکہ مسیِح کی شریعت کے تابع ہوں۔ 22 میں کمزوروں کے ساتھ کمزور بنا تاکہ اُنہیں بچا سکوں۔ میں سب کے لیے سب کچھ بنا تاکہ کسی بھی طرح کچھ لوگوں کو بچا سکوں۔ 23 میں یہ سب کچھ خُوشخبری کی منادی کے لیے کرتا ہوں تاکہ اِس کی برکتوں میں دُوسروں کے ساتھ خود بھی شریک ہو سکوں۔ 24 کیا تُم نہیں جانتے کہ دوڑ میں بُہت سے دوڑنے والے حصّہ لیتے ہیں مگرا نعام ایک ہی لے جاتا ہے۔ پس تُم بھی ایسے دَوڑو تاکہ جیتو۔ 25 ہر کھلاڑی مقابلہ کرنے کے لیے ہرقسم کا پرہیز کرتا اور محنت کرتا ہے تاکہ جیتے۔ یہ تو اُس انعام کے لیے محنت کرتے ہیں جو فانی ہے مگرہم غیر فانی انعام کے لیے محنت کرتے ہیں۔ 26 اِس لیے میں بلامقصد نہیں دوڑرہابلکہ اپنے نشان کی طرف دوڑا جاتا ہوں۔ یعنی میں اپنی لڑائی میں ہوا کو مُکّے مارنے والا نہیں۔ 27 گویامیں اپنے بدن کو قابو میں رکھنے کے لیے اِس کی سخت تربیت کرتا ہوں کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں دُوسروں میں منادی کر کے خُود انعام سے محروم نہ ہو جاؤں۔