بتُوں کی قربانی:
1 اب بتُوں کے لیے قربانی کے بارے یہ ہے۔ ہم سب علم رکھتے ہیں، مگر صرف علم گھمنڈ پیداکرتا ہے لیکن محبت کلیسیا کی ترقی کا باعث بنتی ہے۔ 2 اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ سب کچھ جانتا ہے تو درحقیقت جیسا جاننا چاہے وہ ویسا نہیں جانتا۔ 3 لیکن جو کوئی خُدا سے محبت کرتا ہے خُدا اُسے پہچانتا ہے۔ 4 بتُوں کوچڑھائی گئی قربانیوں کو کھانے کے تعلق سے یہ ہے کہ جیسا ہم جانتے ہیں بُت کوئی حقیقی خُدا نہیں خُدا صرف ایک ہے اور کوئی خُدا نہیں۔ 5 اگرچہ آسمان پر اور زمین پر بُہت سے خُدا کہلاتے ہیںاور بُہت سے خُدااور خُداوند ہیںجن کی پرستش کی جاتی ہے۔ 6 مگر ہمارا ایک ہی خُدا ہے یعنی باپ، جو سب چیزوں کا خالق ہے اور ایک ہی خُداوند ہے یعنی یسُوع مسیِح جس کے وسیلے سے سب چیزیں خلق ہوئیں اور جس کے وسیلے ہم جیتے ہیں۔
7 مگر سب ایمان دار یہ بات نہیں جانتے۔ چونکہ وہ بُت پرستی کرتے رہے ہیں۔ اُن کے خیال میں ابھی تک بُتوں کا وجود ہے اس لیے بتُوں کی قربانی کھاتے ہوئے وہ اِسے بتُوں کی پرشتش سمجھتے ہیںاور کمزور ایمان کی وجہ سے اُن کا ضمیر اُنہیں ملامت کرتا ہے۔ 8 یہ سچ ہے کہ کھانا ہمیں خُدا کی قربت میںنہیں لے جاتا۔ اگر نہ کھائیں تو کچھ نقصان نہیں اور اگر کھائیں تو کچھ فائدہ نہیں۔ 9 مگر خبردار رہو کہیں تُمہاری آزادی کمزور ایمان والوں کے لیے ٹھو کر کا باعث نہ بنے۔ 10 اگر کوئی کم علم والا تُجھے جوزیادہ علم رکھتاہے بُت خانے میں کھاتے ہوئے دیکھ لے تو کیا وہ اپنے ضمیر کے برخلاف بتُوں کی قربانی کھانے کے لیے د لیر نہ ہو گا۔ 11 اور یوں تُمہارا کمزور ایمان والا بھائی جس کی خاطر مسیِح نے اپنی جان دی تُمہارے عِلم کے سبب ہلاک نہ ہو جائے گا۔ 12 یوں تُم کمزور بھائیوں کے خلاف گُناہ کرتے ہو جب اُن کو آزمائش میں ڈالتے ہواوریسُوع کے خلاف بھی گُناہ کرتے ہو۔ 13 اگر میرے گوشت کھانے سے کوئی بھائی ٹھوکر کھاتا ہے تو میں کبھی گوشت نہیں کھاؤںگاتاکہ اپنے بھائی کے لیے ٹھوکر کا باعث نہ بنوں۔