کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

1 کُرنتھِیوں 7

 7

 شادی اور بیاہ:

  1 اِب اُن باتوں کے بارے میں جس کے لیے تُم نے لکھا تھا۔ یہ اچھا ہے کہ مرد، عورت سے جنسی تعلق نہ رکھے  2 لیکن زناکاری کے گُناہ سے بچنے کے لیے ہر مرد اپنی بیوی اور ہرعورت اپنا شوہر رکھے۔  3 شوہر بیوی کا حق اداکرے اور بیوی بھی شوہر کاحق اد اکرے۔  4 بیوی کااپنے بدن پر اختیار نہیں اُس پر اُس کے شوہر کا اختیار ہے اِسی طرح شو ہرکا اپنے بدن پر نہیں بلکہ اُس کی بیوی کا اختیار ہے۔  5 لہٰذا ایک دُوسرے کا حق ادا کرنے کے لیے اکھٹے رہومگر تھوڑی دیرکے لیے آپس کی رضامندی کے ساتھ دُعا کرنے کے لیے جُدا ہو سکتے ہو، بعد میں پھر اکھٹے ہو جاؤتاکہ شیطان تُمہاری جسم پر قابو رکھنے کی کمزوری کے باعث تُمہیںآزمایش میںنہ ڈالے۔  6 اِس بات کے لیے میں اپنی طرف سے تُمہیں اجازت دے رہا ہوں حُکم نہیںدے رہا۔  7 میری خواہش ہے کہ تُم سب میری طرح رہو مگر خُدا نے ہر کسی کو اُس کی توفیق کے مطابق طاقت بخشی ہے کسی کو ایک بات میں اور کسی کو دُوسری بات میں۔

  8 پس اُن کو جنہوں نے بیاہ نہیں کیا اور جو بیوہ ہیں میں اُن سے یہ کہتا ہوں کہ ایسے ہی رہیںجیسے میں ہوں۔  9 اگر اپنے جسم پر قابو کرنا مُشکل ہے تو بیاہ کر لینا چاہیے کیونکہ یہ نفس کی آگ میں جلنے سے بہتر ہے۔  10 جن کا بیاہ ہو چُکا ہے اُن کے لیے خُداوند کی طرف سے حُکم ہے، میری طرف سے نہیں۔ بیوی اپنے شو ہر سے جُدا نہ ہو۔  11 [اوراگر چھوڑے تو دُوبارہ شادی نہ کرے یا پھر شوہر سے مل جائے] نہ ہی شوہر اپنی بیوی کو چھوڑے۔  12 باقی لوگوں سے میںیہ کہوں گا، یہ بات مُجھے خُداوند سے نہیں ملی کہ اگر کسی بھائی کی بیوی بے ایمان ہواور اُس کے ساتھ رہنے کو راضی ہووہ اُسے نہ چھوڑے۔  13 اِسی طرح اگر ایک ایمان دار عورت کا شوہر بے ایمان ہو اور اُس کے ساتھ رہنا چاہے تووہ اُسے نہ چھوڑے۔  14 کیونکہ ایمان دار شوہر یا ایمان دار بیوی اپنے بے ایمان بیوی یا شوہر کو پاک ٹھہرانے کا باعث ہوں گے۔ وگرنہ تُمہارے بچے ناپاک ہوتے مگر اب پاک ہیں۔  15 اگر بے ایمان شوہر یا بیوی جُدا ہونا چاہیں تو اُنہیں جُدا ہونے دیں۔ ایسے میں ایمان دار شوہر یا بیوی ایک دُوسرے کے پابند نہیں۔ کیونکہ خُدا نے ہم کو صلح کے ساتھ رہنے کے لیے بُلایاہے۔  16 کیا تُم نہیں جانتے کہ ایک ایماندار بیوی شایداپنے شوہرکو بچانے کا باعث بنے؟ ۔ اور ایمان دار شوہر اپنی بیوی کو بچانے کا؟  17 ہر کوئی اُسی حالت میں زندگی گُزارے جس طرح خُدا نے اُسے کے لیے مقرر کی ہے اور جس حالت میں خُدا نے اُسے بُلایا تھا۔ میں سب کلیسیاؤں میں یہی اُصول مقرر کرتا ہوں۔  18 جیسے کہ اگر کو ئی ختنہ کی حالت میں بُلایا گیا ہے وہ نامختون ہونے کی خواہش نہ کرے اور جو نا مختونی کی حالت میں بُلایا گیا ہے مختون ہونے کی کوشش نہ کرے۔  19 مختونی ہونایا نا مختونی ہونا کوئی اہم نہیں بلکہ خُدا کے حُکموں پر چلنا اہم ہے۔  20 ہر کوئی اُسی حالت میں رہے جس حالت میں خُدا نے اُسے بُلایاہے۔  21 اگر تو غلامی کی حالت میں بُلایا گیا ہے توآزاد ہونے کی فکر نہ کر اور اگر آزاد ہونے کا موقع ملے تو ضرور آزادی حاصل کر۔  22 یاد رکھ! اگر تو غلامی کی حالت میں بُلایا گیا ہے تو خُداوند میں تُوآزاد ہے اور اگر آزادی کی حالت میں بُلایا گیا ہے تو مسیِح میں غلام ہے۔  23 تُمہیں خُدا نے بڑی قیمت دے کر خریداہے آدمیوں کے غلام مت بنو۔  24 عزیز بھائیو! اور بہنو! تُم میں سے ہر کوئی جس حالت میں بُلایا گیا ہے اُسی حالت میں خُدا کے ساتھ رہے۔

  25 جن کنواریوں کی شادی نہیں ہوئی اُن کے لیے میرے پاس خُداوند کی طرف سے کوئی حُکم نہیں۔ مگر خُدا نے اپنے فضل سے جو حکمت مُجھے دی ہے اُس کے مطابق میں اپنی رائے دیتا ہوں تُم اُس پر بھروسا کر سکتے ہو۔  26 موجودہ حالات میں جب مُشکلات بڑھ رہی ہیں، بہتر یہی ہے کہ جیسے ہو ویسے ہی رہو۔  27 اگر تو شادی شُدہ ہے تو بیوی کو چھوڑنے کی کوشش نہ کراور اگر تو بغیر بیوی کے ہے تو بیوی کی تلاش نہ کر۔  28 اگر تو بیاہ کرے تو گُناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو بھی گُناہ نہیںمگر اِس وقت ایسا کرنا تکلیف کا باعث ہو گا اور میں تُمہیں تکلیفوں سے بچانا چاہتا ہوں۔  29 اے بھائیو! میں یہ کہتا ہوں کہ اَب وقت تھوڑا ہے ایسا نہ ہو کہ جن کی بیویاں ہیں اُن کی توجہ صرف اپنے خاندان پر لگی رہیں۔  30 وہ جو غم زدہ ہیں یا وہ جو خُوشی مناتے ہیںیا وہ جو خرید اری کررہے ہیں اپنے غم میں اپنی خُوشیوںمیںاور اپنی فکروں میں ڈوب نہ جائیں۔  31 اِس دُنیا کی چیزوں کو استعمال کرتے کرتے اِس دُنیا کے ہی نہ ہو جائیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ دُنیا جلد جاتی رہے گی۔  32 میں چاہتا ہوں کہ تُم اِس دُنیا کی فکروں سے آزادرہو۔ و ہ جس کی شادی نہیںہوئی خُدا کی فکروں میں رہتا ہے کہ کس طرح اُسے خُوش کرے۔  33 اور شادی شُدہ آدمی اپنی ذمہ داریوںکو پُورا کرنے کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو خُوش کرے۔  34 یوں اُس کا دھیان بٹارہتا ہے۔ اسی طرح بن بیاہی عورت خُداوند کی فکر میں رہتی ہے تاکہ اُس کا جسم اور رُوح دونوں پاک ہوں اور بیاہی عورت دُنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو خُوش کرے۔  35 یہ باتیں میں تُمہارے فائدہ کے لیے کہتا ہوں نہ کہ تُمہیں پابند کرنے کے لیے اور تُمہیںاُن باتوں کے لیے اُبھارتا ہوں جنہیں کرتے ہوئے تُم خُداوند کی کسی شک کے بغیر خدمت میں لگے رہو۔  36 اگر کوئی شخص اپنی کنواری منگیتر کے بارے سمجھتا ہو کہ وہ اُس کی حق تلفی کر رہا ہے اور اُس کی عمر گزری جارہی ہے یا وہ اُس سے شادی کرنے کی خواہش رکھتا ہے تو وہ شادی کر لے اِس میں کوئی گُناہ نہیں۔  37 پر اگر کسی نے شادی نہ کرنے کا عہد کیا ہو اور وہ اِس کی ضرورت بھی محسوس نہ کرتا ہو اوراپنے آپ پر قابو رکھنے کی طاقت بھی ہو تو بہتر ہے کہ شادی نہ کرے۔  38 لہٰذا جو کوئی شادی کرتا ہے وہ بھی اچھا کرتا ہے اور جو کوئی شادی نہیں کرتا وہ اور بھی اچھا کرتا ہے۔  39 عورت اُس وقت تک اپنے شوہر کی شریعت کے مطابق پابند ہے جب تک وہ زندہ ہے۔ اگر اُس کا شوہر مر جائے تو دُوسرا شوہر کر سکتی ہے وہ بھی خُداوند میں رہتے ہوئے۔  40 مگرمیرے خیال میں یہ مبارک بات ہو گی اگر وہ بیوہ ہی رہے۔ اور میں یہ بات پاک رُوح کی رہنمائی میں کہہ رہا ہوں۔