کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21

1 کُرنتھِیوں 4

 4

 خُدا کے خادم:

  1 میں اور اپلُوسؔ صرف مسیِح کے خادم ہیں جنہیں خُدا کے بھیدوں کا مختار بنایا گیاہے۔  2 اور مختار سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ دیانتدار ہو۔  3 میرے لیے یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ تُم یا کوئی انسانی عدالت مُجھے پرکھے بلکہ میں خُود بھی اپنی عدالت نہیں کرتا۔  4 کیونکہ میرا ضمیر صاف ہے مگر یہ بات میرے نیک ہونے کا ثبوت نہیں بلکہ خُداوند خُود مُجھے پرکھ کر اِس بات کا فیصلہ کرے گا۔  5 اس لیے خُداوند کے واپس آنے سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو۔ وہی تاریکی کی پوشیدہ باتوں کو روشن کرے گا اور دِل کے منصوبوں کو ظاہر کر دے گااُس وقت ہر ایک کی تعریف خُدا کی طرف سے کی جائے گی۔

  6 عزیز بھائیو! اور بہنو! میں نے اپنا اور اپلُوسؔ کا ذکر مثال کے طور پر استعمال کیا تاکہ تُم یہ سیکھ سکو کہ جو کچھ تُم ہم سے سُنتے ہو اُس کا مطلب کیا ہے اور کلام کی حدود سے باہر نہ جاؤ اورکسی شخص کی حمایت میں دُوسرے کے خلاف شیخی نہ مارو۔  7 تُمہیںکس نے یہ حق بخشا کہ اپنے آپ کو دُوسروں سے بہتر سمجھو؟ وہ کون سی چیز ہے جو تُجھے خُداسے نہ ملی ہو؟ ا ورا گر تو نے سب چیزیں خُدا سے پائی ہیں تو فخر کیوں کرتا ہے گویا وہ سب کچھ اپنی محنت سے حاصل کیا ہے؟

  8 تُمہارے خیال میں تُمہیںوہ سب مل گیا جو تُمہیں چاہیے؟ کیا تُم دولت مند بن گئے ہو؟ تُمہیں خُدا کی بادشاہی ہمارے بغیر ہی مل گئی! کاش کہ ایسا ہی ہوتا تاکہ ہم بھی تُمہارے ساتھ مل کر بادشاہی کرتے۔  9 مُجھے ایسا لگتا ہے کہ خُدا نے ہم رسولوں کو سب سے ادنیٰ ٹھہرا کر ہمیںقتل کرنے کو ایک جلوس کی شکل میں تماشاگاہ لے جانے کا حکم دے دیا ہے۔ ہم تو سارے جہان میں آدمیوں اور فرشتوں کے سامنے تماشا بنے ہوئے ہیں۔  10 ہم مسیِح میں بے وقوف بن گئے ہیں اور تُم مسیِح میں سمجھدار ہو۔ ہم کمزور اور تُم زورآور۔ تُم عِزّت دار ہم بے عزت۔

  11 ہم اب تک بھُوکے پیاسے رہتے ہیں پہننے کو کپڑے نہیں۔ مارے پیٹے جاتے ہیں اور بے گھر ہیں۔

  12 مشقت کر کے اپنے ہاتھوں سے روزی کماتے ہیں۔ جوہم پر لعنت کرتے ہیں ہم اُن کے لیے برکت چاہتے ہیں۔ بدسلوکی کرنے والوں کی برداشت کرتے ہیں۔  13 وہ ہمارے لیے بُری باتیں کہتے ہیں ہم منت سماجت کرتے ہیں۔ اب تک ہم دُنیا کا کوڑا اور پاؤں کی گرد سمجھے جاتے ہیں۔

  14 میں یہ باتیں تُمہیں شرمندہ کرنے کے لیے نہیں بلکہ عزیز فرزند جان کر تُم کو نصیحت کرتا ہوں۔  15 اگرچہ تُمہارے اُستاد چاہے دس ہزار ہی کیوں نہ ہوں تو بھی سب تُمہارے باپ نہیں۔ اِس لیے میں ہی تُمہیں خُوشخبری سُنانے کی وجہ سے یسُوعؔ مسیِح میں تُمہارا باپ بنا ہوں۔  16 پس میں تُمہاری منت کرتا ہوں کہ میری مانندبنو۔  17 لہٰذامیں اپنے پیارے فرزند تیمُُتھیس ؔ کو جو خُداوند میں وفادار ہے تُمہارے پا س بھیج رہا ہوں وہ تُمہیں میرے اُن طور طریقوں کو جو یسُوعؔ مسیح میں ہیں، یاد دلائے گا۔ جن کی میں ہر جگہ کلیسیاؤں میں تعلیم دیتا ہوں۔  18 تُم میںسے کچھ اپنے غرور میں یہ کہتے ہیں کہ میں تُمہارے پاس پھر واپس نہیں آؤں گا۔  19 لیکن خُداوند کی مرضی سے میں جلد تُمہارے پاس آؤں گا۔ تب پتا چل جائے گا کہ وہ صرف باتیں ہی کرتے ہیں یا اِن کے پاس واقعی خُدا کی قدرت ہے۔

  20 کیونکہ خُدا کی بادشاہی صرف باتوں پرنہیں بلکہ خُدا کی قُدرت پر ہے۔  21 تم کیا چاہتے ہو کہ میں تُمہارے پاس تنبیہ کرنے کو چھڑی لے کر آؤں یا محبت اور نرم مزاجی سے؟