کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

1 کُرنتھِیوں 3

 3

 تعلیم میں بچوں کی مانند:

  1 عزیز بھائیو! اور بہنو! جب میں تُمہارے پاس آیا تو تُم رُوحانی زندگی سے ناواقف تھے اِس لیے تُمہارے ساتھ اِس طرح بات نہ کی جیسے رُوحانیوں سے کی جاتی بلکہ اِس طرح جیسے جسمانیوں سے کی جاتی ہے کیونکہ تُم ابھی تک مسیِح میں بچے ہو۔  2 بلکہ بچوں کی طرح دُودھ دیا اور ٹھوس کھانا نہ کھلایا کیونکہ تُم اُسے ہضم نہیں کر سکتے تھے اور اب بھی نہیں کر سکتے۔  3 اِس لیے کہ ابھی تک جسمانی ہو۔ اگر تُم ایک دُوسرے سے حسد کرتے ہو اور اگر آپس میں جھگڑتے ہو توکیا تُم جسمانی نہ ہوئے اور اپنی جسمانی خُواہشوں کے مطابق زندگی نہیںگُزارتے ہو؟  4 جب تُم میں سے ایک اپنے آپ کو پولُسؔ کا کہتا ہے اور دُوسرااَپلُوسؔ کاتو کیا تُم دُنیا دار لوگوں کی طرح نہ ہوئے؟  5 اَپلُوسؔ کون ہے؟ یا پولُسؔ کون ہے؟ خادم جن کے وسیلے تُم خُوشخبری پر ایمان لائے۔ ہم میں سے ہر ایک نے وہی کام کیا جو خُدا نے کرنے کے لیے دیا۔  6 میں نے بیج بویااَپلُوسؔ نے پانی دیا مگر بڑھانے والا خُدا ہے۔  7 لہٰذا یہ اہم نہیں کہ بیج کس نے بویا؟ یا پانی کس نے دیا؟ اہم بات یہ ہے کہ بڑھایا کس نے؟ خُدا نے۔  8 جس نے بیج بویا اور جس نے پانی دیا دونوں کی محنت کا مقصد ایک ہی ہے اور یہ دونوں اپنی اپنی محنتوں کا اجر پائیں گے۔  9 ہم دونوں خُدا کے لیے کام کرنے والے ہیںاور تُم خُدا کا کھیت ہو، خُدا کی عمارت ہو۔

  10 جتنی خُدا نے اپنے فضل سے مُجھے توفیق بخشی میں نے ماہر معمار کی طرح بُنیاد رکھی۔ اب دُوسرا اُس پر عمارت اُٹھاتا ہے۔ پس ہر ایک دھیان رکھے کہ کیسی عمارت اُٹھاتا ہے۔  11 اُس بنیادکے علاوہ جو یسُوعؔ مسیح میں پہلے ہی رکھی جا چُکی ہے اب کوئی شخص دُوسری بنیاد نہیں رکھ سکتا۔  12 اب اِس بنیاد پر ردا رکھنے والا خیال رکھے کہ کیسا ردا رکھتا ہے۔ سونے چاندی کا یا بیش قیمت پتھروں یا لکڑی یا گھاس پھُوس کاردارکھے گا۔  13 تو عدالت کا دن جو آگ کے ساتھ ظاہر ہو گا ہرایک کے کام کوآزما لے گا کہ کیسا ہے۔  14 جس کا کام اُس آگ میں باقی رہ گیا وہ معمار اجر پائے گا۔  15 اور جس کاکام آگ میں جل جائے گا وہ معمار نقصان اُٹھائے گا۔ وہ بچ تو جائے گا مگر جلتے جلتے۔

  16 کیا تُم نہیںجانتے کہ تُم سب مل کر خُدا کی ہیکل ہو اور خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہوا ہے۔  17 جو خُدا کی ہیکل کو برباد کرے گا خُدا اُسے برباد کردے گا۔ خُدا کی ہیکل پاک ہے اور وہ ہیکل تُم ہو۔

  18 کوئی دھوکے میں نہ رہے۔ اگر کوئی اپنے آپ کو اِس دُنیا کے مطابق عقل مند سمجھتا ہے وہ بے وقوف بن جائے تاکہ حقیقی عقل مندی کو حاصل کرے۔  19 اِس جہان کی دانائی خُدا کے نزدیک بے وقوفی ہے۔ جیسا کلام میں لکھا ہے کہ:

 ”وہ دا نائوں کواُن کی چالاکی میں پھنسا دیتا ہے۔“

  20 اور یہ بھی کہ:

 ”وہ داناؤں کے خیالات کو جانتا ہے کہ فضول ہیں۔“

  21 تاکہ کوئی کسی انسان پر فخر نہ کرے۔ کیونکہ سب چیزیںتُمہاری ہیں۔  22 چاہے پولُس ؔہو، اَپلُوسؔ یا پطرسؔ، موت ہو یا زندگی، حال کی چیزیں ہو ں یا مستقبل کی سب تُمہاری ہیں۔  23 تُم مسیِح کے ہو اور مسیِح خُدا کا ہے۔