کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

1 کُرنتھِیوں 2

 2

 مسیِحِ مصلُوب کا پیغام:

  1 عزیز بھائیو! اور بہنو! جب میں تُمہاری پاس خُدا کے بھیدکی منادی کرنے آیا تو انسانی حکمت اور اعلیٰ قسم کی تقریر کے ساتھ نہیں آیا تھا۔  2 کیونکہ میں نے ارادہ کر رکھا تھا کہ تُمہارے درمیان یسُوعؔ اور اُس کی صلیب کے علاوہ اور کوئی دُوسری بات نہ کروں گا۔  3 میں کمزوری میں خوف کے ساتھ تھرتھراتے ہوئے تُمہارے پاس آیا تھا۔  4 میںنے پیغام کی منادی سادہ لفظوں میں کی نہ کہ دل لُبھانے والی باتوں سے کیونکہ میں نے رُوح القُدس کی قُدرت پر بھروسا کیا۔  5 اور میں نے یہ اِس لیے کیا تاکہ تُمہارا بھروسا انسان کی حکمت پر نہیں بلکہ خُدا کی قُدرت پر ہو۔

 خُدا کی حکمت:

  6 تو بھی ہم ایمان میں پختہ لوگوں کو تعلیم دیتے ہوئے حکمت کی باتیں کہتے ہیںجواِس جہان کی حکمت نہیں اور نہ ہی اِس جہان کے حاکموں کی جو مٹ جانے والے ہیں۔  7 بلکہ ہماری حکمت خُدا کے اُن پوشیدہ بھیدوں کو بیان کرتی ہے جس کو خُدا نے دُنیا سے پیشتر ہمارے جلال کے لیے مقرر کیا تھا۔  8 مگر جہان کے سرداروں نے اِس حکمت کو نہ پہچانا اگر پہچان جاتے تو جلالی خُداوندکو مصلُوب نہ کرتے۔  9 اِسی حکمت کے بارے میں کلام کہتا ہے کہ:

 ”جسے نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سُنا نہ آدمی کے دل میں آئیں،
 وہ سب خُدا نے اپنے پیار کرنے والوں کے لیے تیار کر دیں۔“ (یسعیاہؔ۶۴: ۴)

  10 مگر اِن سب کو خُدا نے اپنے رُوح کے وسیلے ظاہر کیا کیونکہ اُس کا رُوح خُدا کی تہہ کی باتیں بھی جان جاتا ہے۔  11 کوئی بھی انسان کے دل کی باتوں کو نہیں جان سکتا سوائے انسان کی اپنی رُوح کے؟ اِس طرح خُدا کی باتیں بھی خُدا کے رُوح کے سِوا اور کوئی نہیں جانتا۔  12 ہمیں خُدا کا رُوح ملا ہے نہ کہ اِس جہان کا تاکہ اُن باتوں کو جان سکیں جو خُدا سے ہمیں مُفت ملی ہیں۔  13 یہ باتیں ہم اُن لفظوںمیں بیان نہیں کرتے جو انسانی حکمت نے سکِھائے بلکہ اُن لفظوں میں جو پاک رُوح نے سکھائے ہیںاور رُوحانی سچائیوں کو روحانی باتوں کے ذریعے بیان کرتے ہیں۔  14 مگر وہ جو رُوحانی نہیں ہیں اُن باتوں کو سمجھ نہیں سکتے جو خُدا کے رُوح سے ملتی ہیںکیونکہ یہ باتیں اُن کے نزدیک بے وقوفی ہیں۔ اور نہ ہی وہ اُنہیں سمجھ سکتا ہے کیونکہ وہ باتیں صرف رُوح القدس کے و سیلے سے ہی سمجھی جا سکتی ہیں۔  15 جبکہ رُوحانی آدمی سب کچھ پرکھ لیتا ہے مگر خُود کسی سے پرکھا نہیں جاتا۔  16 چنانچہ کلام میں لکھا ہے کہ:

 ”کون خُدا کی سوچوں کو جان سکتا ہے کہ اُسے تعلیم دے؟“ (یسعیاہؔ ۴۰: ۱۳)

 مگر ہم میں مسیِح کی عقل ہے۔