کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

1 کُرنتھِیوں 15

 15

 یسُو عؔ مسیِح کے بارے خُوشخبری:

  1 عزیز بھائیو! اور بہنو! میں تمہیں اُس خُوشخبری کی یاد دلاتا ہوں جو تُم نے مُجھ سے سُنی اورجسے تُم نے قبول کیا اور اب تک اُس پر مضبوطی سے کھڑے ہو۔  2 اسی خوشخبری کے وسیلے تُم نجات پاتے ہو بشرطیکہ تُم اِس خُوشخبری کو تھامے رہوجو میں نے تُمہیں دی تھی و گرنہ تُمہارا ایمان لانابے فائدہ ہے۔  3 میں نے تُم کو و ہی خُوشخبری سُنائی جو مُجھے سُنائی گئی تھی اور بُہت اہم بات جو میں نے بتائی وہ یہ کہ مسیِح کتابِ مقُدس کے مُطابق ہمارے گناہوں کے لیے مُؤا۔  4 اور دفن ہوا اور تیسرے دن کتابِ مُقدس کے مُطابق جی اُٹھا۔  5 اور پطرسؔ پھر بارہ شاگردوں کو دکھائی دیا۔  6 پھر ایک ہی بار پانچ سو سے زیادہ بھائیوں کو نظر آیاجن میں سے زیادہ تر ابھی بھی زندہ ہیںاور کچھ سو چکے ہیں۔  7 پھر یعقوب ؔ کو اور اُس کے بعد رسولوں کو بھی نظر آیا۔  8 سب سے آخر میں مُجھے نظرآیا جس نے گویا وقت سے پہلے ہی پیدائش پائی۔  9 میں رُتبہ میں سب رسولوں سے چھوٹا ہوں میں تو اپنے آپ کو رسُول کہلانے کے لائق بھی نہیں سمجھتاکیونکہ میں نے کلیسیا کوستایا تھا۔  10 مگر آج جو کچھ بھی ہوں خُدا کے بے انتہا فضل کی بدولت ہوں اور اُس کا مُجھ پر جو فضل ہوا بے فائدہ نہیں ہوا۔ میں نے کسی بھی رسُول سے زیادہ محنت کی ہے تو بھی یہ میں نہیں بلکہ خُدا ہے جو اپنے فضل سے مُجھ سے کام کرواتا ہے۔

  11 اِس سے کچھ فرق نہیں پڑتا کہ میں منادی کروں یا دُوسرے رسول کیونکہ ہم سب ایک ہی خُوشخبری سُناتے ہیں جسے تُم نے قبُول بھی کیا ہے۔

 مُردوں سے جی اُٹھنے پر اعتراض:

  12 جب ہم مسیِح کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی مُنادی کرتے ہیں تو تُم میںسے کچھ کیوں کہتے ہیں کہ مُردے زندہ نہیں ہوتے؟  13 اگر مُردے زندہ نہیں ہوتے تو مسیِح بھی نہیں جی اُٹھا۔  14 اور اگر مسیِح جی نہیں اُٹھا توہمارا اِس خُوشخبری کی منادی کرنا بے مقصد اور تُمہاراایمان لانا بے فائدہ ہے۔  15 اگر مُردے زندہ نہیں ہوتے توگویا خُدانے مسیِح کو بھی زندہ نہیںکیا، اِس طرح ہم سب رسُول خُدا کے جھُوٹے گواہ ٹھہرے کیونکہ ہم نے تو یہ منادی کی کہ مسیِح جی اُٹھا ہے۔  16 اگر وہ جو مر گئے ہیں جی نہیںاُٹھتے تو مسیِح بھی نہیں جی اُٹھا۔  17 اگر مسیِح مُردوں میں سے جی نہیں اُٹھا تو تُمہارا ایمان بے فائدہ ہے اور تُم ابھی تک اپنے گُناہوں میں گرفتار ہو۔  18 اگر ایسا ہی ہے تو جو ایماندار مسیِح میں سو گئے ہیںگویا وہ ہلاک ہُوئے۔  19 اگر مسیِح میں ہماری اُمید صرف اسی دُنیا تک ہے تو ہم اِس دُنیا کے سب سے زیادہ بدنصیب لوگ ہیں۔  20 لیکن حقیقت میں مسیِح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو مُردوں میں سے اُٹھائے جائیں گے اُن میں مسیح پہلا پھل ہے۔  21 جیسے ایک آدمی کے سبب سے اِس دُنیا میں موت آئی ویسے ہی دُوسرے آدم کے سبب سے مُردے بھی زندہ ہوں گے۔  22 جیسے آدم کے سبب سے سب مرتے ہیں ویسے ہی مسیِح کے سبب سے وہ سب جو اُس پر ایمان لائے زندہ کئے جاتے ہیں۔  23 مگر ایک ترتیب کے ساتھ، سب سے پہلے مسیِح جو جی اُٹھاپھر مسیح کے آنے پر اُس کے لوگ۔  24 اِس کے بعد آخرت ہو گی۔ تب وہ سب حاکموں، اختیارات اور قدرتوں کو نیست کر کے بادشاہی کو خُدا باپ کے حوالے کر دے گا۔  25 ضرور ہے کہ مسیِح اُس وقت تک بادشاہی کرے جب تک خُدا اُس کے دُشمنوں کو اُس کے پاؤں کے نیچے نہ کر دے۔  26 آخری دُشمن جو نیست کیا جائے گا وہ موت ہو گی۔  27 کلام میں لکھا ہے کہ اُس نے سب کچھ اُس کے (مسیِح) کے تابِع کر دیا۔ (زبور۸: ۶) جب سب کچھ مسیِح کے تابِع کردیا تو خُدا اُس میں شامل نہیں جس نے سب کچھ اُس کے تابِع کیا۔  28 جب سب کچھ اُس کے تابِع ہو جائے گا تو بیٹاخُود اپنے آپ کو باپ کے تابِع کر دے گاتاکہ خُدا جس نے بیٹے کو سب چیزوںپر اختیار دیاوہی سب میں سب کچھ ہو۔  29 وہ جو مُردوں کے لیے بپتسمہ لیتے ہیں وہ کیا کریں؟ اگر مُردے زندہ ہی نہیں ہوتے تووہ کیوں اُن کے لیے بپتسمہ لیں۔  30 تو ہم کیوں ہر وقت اپنے آپ کو خطرے میں ڈالیں۔  31 اے بھائیو! اور بہنو! جتنا یہ سچ ہے کہ تمہارا یسُوع مسیِح میں ہونا میرے لیے خُوشی کا باعث ہے یہ بھی سچ ہے کہ میں ہر روز م موت کا سامنا کرتا ہوں۔  32 اگر مُردوں سے جی اُٹھنا ہی نہیں تو میرا افسسؔ میں درندوں سے لڑنا بے فائدہ تھا۔ اگر مُردے جی نہیں اُٹھتے تو آؤ کھائیں پئیں کیونکہ کل تو مر ہی جانا ہے۔  33 کسی دھوکے میں نہ رہنا۔ بُرے لوگوں کی رفاقت اچھی عادتوں کو بھی بگاڑ دیتی ہے۔  34 نیک کاموں کے لیے ہوش میں آؤ۔ گُناہ نہ کرو۔ تُمہیں شرم دلانے کے لیے یہ بات کہتا ہوں کہ تُم میں سے کچھ لوگ خُدا کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

 جی اُٹھنے کے بعد بدن کی حالت:

  35 اگر کوئی یہ پُو چھے کہ مُردے کیسے زندہ ہوں گے؟ اوراُس وقت اُن کابدن کیسا ہو گا؟  36 یہ کیسا احمقانہ سوال ہے! جب تُم بیج بوتے ہو وہ اُس وقت تک نہیں اُگتاجب تک زمین میں دفن ہو کر مر نہ جائے۔

  37 توجو بیج بویا جاتا ہے اُس کی شکل اُس پودے سے مختلف ہوتی ہے جو اُگتا ہے وہ صرف ایک دانے کی شکل کا ہوتاہے۔  38 مگر خُدا اُس کو ویساہی جسم دیتاہے جیسا اُس نے اُس کے لیے چُنا ہے۔ اِس لیے مختلف بیجوں سے مختلف طرح کے پودے اُگتے ہیں۔  39 اِسی طرح جسم بھی طرح طرح کے ہوتے ہیں۔ انسانی جسم۔ جانوروں کے جسم۔ پرندوں کے جسم۔ مچھلوں کے جسم اِن سب کے جسم ایک دُوسرے سے مختلف ہیں۔  40 آسمانی جسم بھی ہیں زمینی جسم بھی ہیں۔ آسمانی جسم کا جلال اور ہے اور زمینی جسم کا اور۔  41 سُورج کا جلال اور ہے چاند کا جلال اور۔ یوں ستارے ستارے کے جلال میں فرق ہے۔  42 اسی طرح مُردوں کاجی اُٹھنا ہے۔ زمینی جسم موت کی حالت میں بویا جاتا ہے اور ہمیشہ کی زندگی میں جی اُٹھتا ہے۔  43 شکستگی کی حالت میں بویا جاتا ہے اور جلالی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ کمزوری میں بویا جاتا ہے اور قوت میں جی اُٹھتا ہے۔  44 گوشت پوست کی حالت میں بویا جاتا ہے اور روحانی حالت میں جی اُٹھتا ہے۔ جیسے گوشت پوست کا جسم ہوتا ہے ویسے ہی رُوحانی جسم بھی ہوتا ہے۔  45 جیسے کلام میں لکھا ہے کہ جیسے پہلا آدم جیتا انسان بنا دُوسرا آدم یعنی یسُوع ؔمسیح زندگی بخشنے والی رُوح بنا۔  46 لیکن رُوحانی آدم پہلے نہیں آیا بلکہ جسمانی آدم پہلے آیا اور پھر بعد میں رُو حانی آدم آیا۔  47 پہلا آدم زمین کی خاک سے بنا۔ دُوسرا آدم آسمان سے آیا۔  48 جسمانی لوگ اُس آدم کی مانند ہیں جو زمین کی خاک سے بنا اورآسمانی لوگ اُس آدم کی مانندہیں جو آسمان سے آیا۔  49 اب جس طرح ہم اُس خاکی کی مانندہیں ویسے ہی ہم اُس آسمانی کی مانندبھی ہوجائیں گے۔

 موت پر فتح:

  50 عزیز بھائیو! اور بہنو! میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ گوشت اور خُون آسمان کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔ اور ختم ہو جانے والی چیزیں ہمیشہ تک رہنے والی چیزوں کے ساتھ وارث نہیں ہو سکتیں۔  51 مگر میں تُم کو ایک بھید کی بات بتاتا ہوں ہم سب مریں گے تو نہیں مگر سب بدل جائیں گے۔  52 اور یہ ایک دم پلک جھپکتے میں ہو گا جب آخری نرسنگا پھونکاجائے گا۔ وہ جو مر چُکے ہیں نرسنگے کی آوازسُن کرغیر فانی جسم پا کر جی اُٹھیں گے اور ہم جو زندہ ہوں گے، بدل جائیں گے۔  53 تاکہ یہ فنا ہونے والا بدن ایک غیرفانی لباس پہنے اور یہ ختم ہونے والا جسم ہمیشہ کی زندگی کا لبادہ اوڑھ لے۔  54 جب یہ فانی بدن بدل کر غیرفانی ہو جائے گااور مرنے و الا جسم ابدی زندگی کا لباس پہن لے گا تو کلام کی یہ بات پوری ہو گی کہ مُوت فتح کا لُقمہ بن گئی۔

  55 اے موت! تیری فتح کہاں گئی؟ اے موت! تیرا ڈنک کہاں رہا؟  56 گُناہ کا نتیجہ موت ہے اور گُناہ کو طاقت شریعت سے ملتی ہے۔  57 مگر خُدا کا شُکر ہو جو ہمیں ہمارے خُداوند یسُوعؔمسیِح کے وسیلے سے فتح بخشتا ہے۔  58 پس عزیز بھائیو! اور بہنو! مضبوط اور قائم رہو۔ خُداوند کے کام میں ترقی کرتے رہوکیونکہ تُم جانتے ہو کہ جوکچھ تُم خُداوند میں کرتے ہو وہ بے فائدہ نہیں ہے۔