کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

1 کُرنتھِیوں 14

 14

 نبُوت اور غیرزبانیں:

  1 زندگی میں صرف ایک دوسرے سے محبت رکھو اوراِس کے ساتھ رُوح کی نعمتوں کے بھی آرزومند رہوخاص طور پر یہ کہ نبوت کرو۔  2 کیونکہ جوشخص غیرزبانوں میں باتیں کرتا ہے وہ صرف خُدا سے باتیں کرتاہے، مگر لوگ اُس کی نہیں سمجھ سکتے کہ کیا کہہ رہاہے حالا نکہ وہ رُوح القُدس کی قوت سے بھید کی باتیں کہتاہے۔  3 مگر جو نبُوت کرتا ہے دُوسروں کی ترقی، حوصلہ افزائی اور تسلّی کے لیے باتیں کرتا ہے۔  4 غیرزبانیں بولنے والا اپنی ترقی کرتا ہے مگر نبُوت کرنے والا کلیسیا کی ترقی کرتا ہے۔  5 میں چاہتا ہوں کہ ہر کوئی غیرزبانیں بولے مگر اِس سے زیادہ یہ چاہتا ہوں کہ نبُوت کرو۔ اور اگر غیرزبانوں کے ساتھ ترجمہ نہ ہو جس سے کلیسیا ایمان میں ترقی کرے تو نبُوت کرنے والا اُس سے بڑا ہے۔  6 عزیز بھائیو! اور بہنو! اگر میں تُمہارے درمیان صرف غیر زبانوں میں بات کروں اور میرے پاس کوئی بھیدکی، علم کی، نبُوت کی اور تعلیم کی بات نہ ہو تو اِس سے تُم کو کیا فائدہ؟  7 یہ ایسے ہی ہے کہ اگر کوئی ساز جیسے بانسری یا بربط بغیر سُراور دھُن کے بجائی جائے تو سُننے والے کوکچھ سمجھ نہیں آئے گی کہ کیا بج رہا ہے۔  8 اِسی طرح جنگ شُروع کرنے کے لیے اگر بِگل کی آواز صاف طور پر نہ سُنی جائے تو ُسپاہی کیسے جانیں گے کہ جنگ کے لیے تیار ہونا ہے  9 اِسی طرح بات کرتے ہوئے اگر تُمہارے الفاظ اور جُملے واضع اوربا معنی نہ ہوں اور سُننے والے کو سمجھ نہ آئے تو تُم ہوا میںباتیں کرنے والے ٹھہرو گے۔  10 اِس دُنیا میں بُہت سی زبانیں ہیں اور کوئی بھی ایسی زبان نہیں جو بے معنی ہوں۔  11 اگر میں کسی کی زبان سے ناواقف ہوں تو بولنے والا میرے لیے گویا اجنبی ہو گا اور میں اُس کے لیے اجنبی ہوں گا۔  12 جب تُم رُوحانی نعمتوں کی آرزو کرتے ہو تو ایسی نعمتوں کی کوشش میں رہو جو ساری کلیسیا کی ترقی کا باعث بنے۔  13 لہٰذا جو کوئی غیرزبانوں میں باتیں کرتا ہے دُعا کرے کہ اُسے اِس کے ترجمہ کی بھی نعمت ملے۔  14 پس اگر میں غیرزبانوں میں دُعا کرتا ہوں تو میری رُوح تو دُعا کرتی ہے پر میری عقل اِس میںشامل نہیں۔  15 تو پھرکیا کرنا چاہیے؟ میں رُوح میںبھی دُعا کروں گا اور عقل سے بھی۔ میںرُوح میں بھی پرستش کروں گااور عقل سے بھی۔  16 اگر تُو صرف رُوح سے ہی خُدا کی حمد کرے تو جن کو سمجھ نہ آئے وہ کیونکر تیرے ساتھ مل کر شُکرگزاری کے لیے آمین کہے گا۔ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ تُوکیا کہہ رہا ہے؟  17 تُو تو بے شک اچھی طرح شُکر کرتا ہے مگر دُوسروں کے لیے یہ فائدہ مند نہیں۔  18 میں خُدا کا شُکرگزار ہوں کہ میں تُم سب سے زیادہ زبانوں میں دُعا کرتا ہوں۔  19 مگر کلیسیا کے درمیان میں صرف پانچ ہی باتیں کہنا زیادہ پسند کروں گا جو سب کی ترقی کا باعث ہو، بہ نسبت اِس کے کہ غیرزبانوں میںدس ہزارباتیںکہوں جو کسی کو سمجھ نہ آئیں۔

  20 عزیز بھائیو! اور بہنو! اِن باتوں کوسمجھنے میں بچے نہ بنو۔ بُرائی کی طرف سے تو بچوں کی طرح معصوم بنے رہومگر اِن باتوں کی سمجھ میں بالغ بنو۔

  21 کلام میں لکھا ہے کہ:

 ”میں اپنی قوم سے اجنبی زبان اور بیگانہ لبوں سے بات کروں گا
 پر وہ میری نہ سُنیں گے۔“ (یسعیاہؔ ۲۸۱۱۔ ۱۲)

  22 اِس سے ہم جان جاتے ہیں کہ بیگانہ زبانیں بے ایمانوں کے لیے نشان ہیں جبکہ نبُوت ایمان داروں کے لیے نشان ہے۔  23 پس اگر ساری کلیسیا غیر زبانوں میں دُعا کرنے لگے اور کوئی ناواقف اور غیرمسیحی اندر آ جائیں تو کیا وہ تُمہیں دیوانہ نہ سمجھیں گے۔  24 اِس کے بجائے اگر سب نبوت کرنے لگیں اور کوئی بے ایمان اندر آجائے تووہ اپنے لئے کی گئی نبوت کی باتیںسُن کر قائل ہو جائے گا اور اِس طرح تُم اُسے پرکھ بھی لو گے۔  25 یوںوہ اپنے دل کی باتیں ظاہر ہو جانے پر وہ اپنے مُنہ کے بل گر کر خُدا کو سجدہ کرے گا اور اقرار کرے گا کہ واقعی خُدا تُمہارے درمیان مُوجود ہے۔

  26 تو بھائیو! اور بہنو! کیا کرنا چاہیے؟ جب تُم جمع ہوتے ہو تو کوئی حمد کے گیت گاتا ہے کوئی تعلیم دیتا ہے کوئی بھید کی باتیں کرتا ہے کوئی غیرزبان بولتاہے کوئی اُسکا ترجمہ کرتا ہے۔ تُم جو کچھ بھی کرو سب کی روحانی ترقی کے لیے ہو۔  27 ایک وقت میں دو یا تین لوگ غیرزبانوں میں بولیں وہ بھی باری باری اور ساتھ ہی کوئی اُن کا ترجمہ کرے۔  28 اگر کوئی ترجمہ کرنے والا نہ ہو تو غیر زبان بولنے والا خاموش رہے اوراپنے دل میں ہی دُعا کرے۔  29 اسی طرح ایک وقت میں دو یا تین نبُوت کریں باقی اُن کے کلام کو پرکھیں۔  30 اگر کوئی نبُوت کرتا ہو اور دُوسرے کو اِس دوران مکاشفہ ملے تو پہلا خاموش ہو جائے۔  31 تُم سب کے سب باری باری نبُوت کروتاکہ ہر کوئی سیکھے اورسب اُن کی حوصلہ افزائی ہو۔  32 نبیوں کی رُوحیں اُن کے تابع ہوتی ہیں۔  33 خُدا بے ترتیبی کا خُدا نہیں بلکہ امن کا خُدا ہے جیسا مُقدسوں کی تمام جماعتوں کا دستور ہے۔

  34 عورتیں کلیسیا میں خاموش رہیںاُنہیں بولنے کی اجازت نہیںبلکہ شریعت کے حکم کے مطابق تابِع رہیں۔  35 اگر کوئی سیکھنا چاہے تو گھرمیںاپنے اپنے شوہروں سے پُوچھیں کیونکہ عورتوں کا کلیسیا میں بولنا مناسب نہیں۔  36 کیا خُدا کا کلام صرف تُم ہی کو ملاہے یا صرف تُم تک ہی پہنچا ہے۔

  37 اگر تُم نبی ہونے کا دعویٰ کرتے ہو اور سمجھتے ہو کہ رُوحانی ہو تو یہ جان لو کہ جو باتیں میں تُمہیں لکھتا ہوں وہ بھی خُدا کے حکم ہیں۔

  38 اوراگر کوئی نہیں جاننا چاہتا تو نہ جانے وہ خُودبھی رد کر دیا جائے گا۔

  39 پس اے بھائیو! اور بہنو! نبُوت کرنے کی آرزو رکھو اورغیرزبانیں بولنے سے منع نہ کرو۔  40 مگر یہ سب باتیں شایستگی اور ترتیب سے ہوں۔