پاک رُوح کی نعمتیں:
1 عزیز بھائیو! اور بہنو! میں نہیں چاہتا کہ تُم پاک رُوح کی نعمتوں کے بارے میںنا واقف رہو۔ 2 تُم جانتے ہو کہ ایمان لانے سے پہلے تُم دُوسروں کے بہکانے سے گُونگے بُتوں کی پوجا کرتے تھے۔ 3 اِس لیے میں چاہتا ہوں کہ تُم جان جاؤ کہ خُدا کی رُوح کی ہدایت سے بولنے والا کبھی یسُوع پر لعنت نہیں کر سکتا اور پاک رُوح کی ہدایت کے بغیر کوئی یسُوع ؔ کو خُداوند نہیںکہہ سکتا۔
4 نعمتیں تو طرح طرح کی ہیں مگر رُوح ایک ہی ہے۔ 5 اور خدمتیں بھی طرح طرح کی ہیں مگر خُداوند ایک ہے۔ 6 اوراُن نعمتوں کی اثرات بھی طرح طرح کے ہیں مگر اِن سب میں اثر پیدا کرنے والاخُدا ایک ہی ہے۔ 7 ہم میں سے ہر ایک کو رُوح کی کوئی نہ کوئی نعمت اِس لیے ملی ہے تاکہ ایک دُوسرے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں۔
8 ایک ہی رُوح کسی کو تو حکمت کا کلام بخشتا ہے اور کسی کوعلمیّت کا کلام عطا کرتا ہے۔ 9 و ہی رُوح کسی کو ایمان کی نعمت بخشتا ہے تو کسی کو شفا دینے کی نعمت۔ 10 کسی کو معجزات کرنے کی قدرت تو کسی کو نبُوت کی نعمت۔ کسی کو اِس بات کی پرکھ کرنے کی نعمت کہ آیا پیغام خُدا کی رُوح کی طرف سے ہے یا کسی اور رُوح کی طرف سے۔ کسی کو غیرزبانوں کی نعمت تو کسی کو غیرزبانوں کے ترجمہ کی نعمت۔ 11 ایک ہی رُوح ان سب نعمتوں کوہر شخص میں جیسے چاہتا ہے بانٹتا ہے۔
12 جس طرح بدن ایک ہے مگر اُس میں بُہت سے اعضاہیںمگریہ سب اعضا مل کر ایک ہی بدن بناتے ہیں اسی طرح مسیِح کا بدن ہے جو کلیسیا ہے 13 ہم میں سے کچھ یہودی ہیں کچھ یونانی۔ کچھ غلام کچھ آزادہیں مگرسب نے ایک ہی رُوح میں ایک بدن ہونے کے لیے بپتسمہ لیا اور ہمیں ایک ہی رُوح القدس دیا گیا۔ 14 بدن میں ایک ہی عُضونہیں بلکہ بہت سے اعضا ہیں۔
15 اگر پاؤں یہ کہے کہ چونکہ میں ہاتھ نہیں اِس لیے میں بدن کا حصّہ نہیں تو اِس طرح پاؤں بدن سے خارج تو نہیںہو سکتا۔ 16 اور اگر کان کہے کہ میں آنکھ نہیں اِس لیے بدن کا حصّہ نہیں تو کان بدن سے خارج تونہیں ہو سکتا۔ 17 اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو سُننے کا کام کیسے ہوتا؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا توسونگھنے کا کام کیسے ہوتا؟ 18 گو ہمارے بُہت سے اعضا ہیںمگر حقیقت یہ ہے کہ ہر عُضو کو خُدا نے اپنی مرضی کے مطابق بدن میں رکھا ہے۔ 19 اگر وہ سب ایک ہی عُضو ہوتے تو بدن کہاں ہوتا؟ 20 مگر اب اعضا توبُہت سے ہیںمگر بدن ایک ہے۔ 21 پس آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی کہ مُجھے تُمہاری ضرورت نہیںنہ پاؤں سر سے کہ مُجھے تیری ضرورت نہیں۔ 22 درحقیقت بدن کے وہ اعضاجو قدر میں دُوسروں سے کم نظر آتے ہیںمگر وہ اُتنے ہی اہم ہوتے ہیں۔ 23 اور بدن کے وہ اعضا جنہیں ہم دُوسروں سے کمتر سمجھتے ہیں اُن ہی کو زیادہ عزت دیتے ہیںاور وہ اعضا جنہیں نازیبا سمجھتے ہیں اُن کی زیادہ حفاظت کرتے ہیں۔ 24 اورجسم کے وہ اعضا جو زیادہ عزت دار سمجھے جاتے ہیں اُن پر کم تُوجہ دیتے ہیں۔ لہذا خُدا نے بدن میں اعضا اِس طرح رکھے ہیں کہ جو کمزور نظر آتے ہیں اُن کو زیادہ عزت دی جائے۔ 25 تاکہ اعضا کے درمیان تفرقہ نہ ہو اور یہ ایک دُوسرے کی فکر کریں۔ 26 اگر ایک عُضو دُکھ اُٹھاتا ہے تو سب اعضا اُس دُکھ کو محسوس کرتے ہیں اور اگر ایک عُضو عزت پائے تو سب اعضاعزت پاتے ہیں۔ 27 تُم سب مل کر مسیِح کا بدن ہو اور تُم میں سے ہر ایک اِس بدن کا عُضو ہے۔ 28 اور خُدا نے کچھ کو کلیسیا میںالگ الگ رُتبہ دیا ہے۔ پہلے رسُول ہیں۔ دُوسرے نبی۔ تیسرے اُستاد۔ پھر کچھ معُجزوں کی نعمت کے ساتھ۔ کچھ کو شفا کی نعمت، کچھ کو دُوسروں کی مددکرنے کی نعمت، کچھ کو انتظام کرنے کی اور کچھ غیرزبانیں بولنے کی نعمت رکھتے ہیں۔ 29 لہٰذاکیا سب رسُول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں؟ کیا سب اُستاد ہیں؟ کیا سب معجزہ کرنے والے ہیں؟ 30 کیا سب کے پاس شفا دینے کی قوت ہے؟ کیا سب کے پاس طرح طرح کی زبانیں بولنے کی نعمت ہے؟ کیا سب کے پاس ترجمہ کی نعمت ہے؟ ہر گز نہیں! 31 پس رُوح کی بڑی بڑی نعمتوں کے آرزومند رہو تاکہ کلیسیا کی ترقی کے لیے مدد گار ہو سکو۔ اب میں تُمہیں زندگی گُزارنے کا اور بھی بہتر طریقہ بتاتا ہوں۔