کتاب باب آیت
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16

1 کُرنتھِیوں 11

 11

 عبادت میں عورتوں کا سر ڈھانکنا:

  1 میری مانند بنو جیسے میں مسیِح کی مانند ہوں۔

  2 میں اِس بات سے بُہت خُوش ہوںکہ تُم مُجھے یاد رکھتے ہواور جو تعلیم میں نے تُمہیں دی ہے اُس پر عمل کرتے ہو۔  3 ایک اور بات تُمہیں بتانا چاہتا ہوںاور وہ یہ کہ ہرمرد کا سر مسیِح ہے اور عورت کا سر مرد ہے اور مسیِح کا سر خُدا ہے۔  4 مرد اگر دُعا کرتے یا نبُوّت کرتے ہُوئے اپنے سر کو ڈھانکے تو اپنے سر کوبے حُرمت کرتا ہے۔  5 اور اگر عورت دُعا کرتے یا نبُوّت کرتے ہُوے اپنا سر نہ ڈھانکے تو اپنے سر کو بے حُرمت کرتی ہے اور یہ سر مُنڈوانے کے برابر ہے۔  6 اگر عورت سر نہیں ڈھانکتی تو اپنے بال کٹوائے اور اگر بال کٹوانا اُس کے لیے شرم کی بات ہے تو چاہیے کہ اوڑھنی سے اپناسر ڈھانکے۔  7 مگر مرد عبادت کے دوران اپنا سر نہ ڈھانکے کیونکہ خُدا نے مرد کو اپنی صو رت پر اور اپنے جلال کے لیے بنایا ہے مگر عورت مرد کا جلال ہے۔  8 اس لیے کہ مرد عورت سے نہیں بلکہ عورت مرد سے بنائی گئی ہے۔  9 اور مرد عورت کے واسطے نہیں بلکہ عورت مرد کے واسطے بنائی گئی۔  10 بس اس لیے یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ وہ محکوم ہے عورت کو اپنا سر ڈھانکنا چاہیے اور فرشتوں کی خاطر بھی سر ڈھانکنا چاہیے۔

  11 مگر یاد رہے کہ خُداوند میں نہ عورت مرد کے بغیر کچھ ہے نہ مردعورت کے بغیر کچھ ہے۔  12 یہ سچ ہے کہ پہلی عورت مردسے نکلی ا ُس کے بعد سب مرد عورت ہی سے پیدا ہوتے ہیںاور سب چیزیں خُدا نے پیدا کی ہیں۔  13 تُم خُود فیصلہ کرو کیا یہ مناسب ہے کہ عورت خُداکی حضوری میں سر ڈھانکے بغیر دُعا کرے۔  14 کیا تُم نہیں سمجھتے کہ مرد کا لمبے بال رکھنا اُس کی بے عزتی ہے؟  15 کیا لمبے بال ایک عورت کے لیے فخراور خوبصورتی کا باعث نہیں؟ اور لمبے بال عورت کے پردہ کے لیے دیے گئے ہیں۔  16 لیکن اگرکوئی اِس پر بحث کرنا چاہے تو میرا جواب یہ ہے کہ ہمارا یہ دستور نہیں نہ ہی خُدا کی کلیسیاؤں کا۔

  17 اب یہ باتیں جو میں کرتاہوں اِس میںتُمہاری تعریف نہیں کرتااِس لیے کہ تُمہارے جمع ہونے سے فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہوتا ہے۔  18 کیونکہ میں یہ سُنتا ہوں کہ جب تُم جمع ہوتے ہو تو تُمہارے درمیان تفرقے ہوتے ہیںاور کسی حد تک مُجھے اِس کا یقین بھی ہے۔  19 اچھا ہے کہ تم میں بدعتیں ہوں۔ تاکہ اِس سے یہ معلوم ہو جائے گا کہ کون سے لوگ کلیسیا میں درست تعلیم پر چل رہے ہیں۔  20 جب تُم جمع ہوتے ہو تو تُم عشایِ ربانی میں شریک ہونے کی نیت سے نہیں آتے۔  21 کیونکہ عشاء کھانے سے پہلے ہر شخص دُوسرے سے پہلے اپنا کھانا کھانے لگتا ہے جس سے کچھ تو بھُوکے رہ جاتے ہیں اور کچھ کو نشہ ہوجاتا ہے۔  22 ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا کھانے پینے کے لیے تُمہارے اپنے گھر نہیں؟ یا تُم واقعی کلیسیا کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور غریبوں کو شرمندہ کرتے ہو؟ کیا میں اِس بات کے لیے تُمہاری تعریف کروں؟ ہر گز نہیں!  23 کیونکہ یہ بات مُجھے خُداوند سے پہنچی اور میں نے تُم کو بھی پہنچا دی کہ خُداوند یسُوعؔ نے جس رات وہ پکڑوایا گیا روٹی لی۔  24 اورشُکر کر کے توڑی اور کہا لو اور کھاؤ، یہ میرا بدن ہے جو تُمہارے لیے ہے۔ میری یاد گاری کے واسطے یہی کیا کرو۔  25 اِسی طرح اُس نے کھانے کے بعد پیالہ بھی لیا اور کہا یہ پیالہ میرے خُون میں نیا عہدہے جب کبھی پِیو میری یاد گاری کے لیے یہ ہی کیا کرو۔  26 کیونکہ جب کبھی تُم یہ روٹی کھاتے اور اِس پیالے میں سے پیتے ہو تو خُداوند کی مُوت کا اقرار کرتے ہو جب تک وہ دُوبارہ نہ آ جائے۔  27 اگر کوئی خُداوند کی میزپر سے خُداوند کے بدن اور خُون کی اہمیت کوجانے بغیر کھائے اور پِئے وہ خُداوند کے بدن اور خُون کے بارے میںقصّور وار ہو گا۔  28 اِس لیے ہر شخص اِس روٹی میں سے کھانے اور اِس خُون میں سے پینے سے پہلے اپنے آپ کوپرکھ لے۔  29 اگر تُم مسیِح کا بدن اور اُس کا خون کھاتے اور پیتے وقت اُس کے بدن کا احترام نہ کرو تو سزا کے حق دار ٹھہرو گے۔  30 اِسی وجہ سے تُم میں سے بُہت سے بیمار اور کمزور ہیں اور بُہت سے مر بھی چُکے ہیں۔  31 اگر ہم اپنے آپ کو ٹھیک طور پر پرکھتے تو سزا نہ پاتے۔  32 مگرخُدا ہمیں سزا دے کر گویاہماری تربیت کرتا ہے تاکہ عدالت کے دن ہم دُنیا والوں کے ساتھ مُجرم نہ ٹھہریں۔

  33 اِس لیے میرے بھائیو! اور بہنو! جب تُم خُداوند کی میز کے پاس کھانے اور پینے کے لیے آتے ہو تو ایک دُو سرے کا انتظار کرو۔  34 اگر کوئی بھوکا ہو تو گھر سے کھا کر نکلے تاکہ تُمہاراجمع ہونا سزا کے لائق نہ ہو۔ باقی باتوں کے لیے میں تُمہارے پاس آ کر ہدایت دوں گا۔