تا ریخ سے سبق:
1 عزیز بھائیو! اور بہنو! میں چاہتا ہوں کہ تُم اِس بات کو نہ بھولو کہ ہمارے باپ دادا جب وہ مُوسیٰ کے ساتھ بیابانی سفر میں سب بادل کے نیچے تھے اورر سمندر میں سے گُزرے۔ 2 یوں اُنہوں نے بادل اور سمندر سے گُزر کر مُوسیٰ کا بپتسمہ لیا۔ 3 اور سب نے ایک ہی رُوحانی خُوراک کھائی۔ 4 اورسب نے ایک ہی رُوحانی پانی پیاکیونکہ جس چٹان سے وہ پانی پیتے تھے وہ مسیِح تھا جو اُن کے ساتھ ساتھ چلتا تھا۔ 5 اِس کے باوجود خُدا اُن میں سے بُہت سے لوگوں سے خُوش نہ تھا۔ اِس لیے وہ بیا بان میں ہی ہلاک ہو گئے۔
6 یہ باتیں ہمارے لیے عبرت حاصل کرنے کا باعث ہیں تاکہ ہم اُن کی طرح بُری چیزوں کا لالچ نہ کریں۔ 7 اور تُم بُت پرست نہ بنوجیسے اُن میں سے کچھ بنے۔ جیسے کلام میں لکھا ہے کہ لوگ کھانے پینے بیٹھے پھر اُٹھ کر ناچنے کُو دنے لگے۔ o 8 اور ہم حرامکاری نہ کریں جیسے اُن میں سے کچھ نے کی اور ایک ہی دن میں تیِئس ہزامارے گئے۔ 9 اور نہ ہم خُداوند کی آزمائش کریں جیسے اُن میں سے کچھ لوگوں نے کی اور سانپوں کے ڈسنے سے ہلاک ہوئے۔ 10 اور نہ بُڑبڑائیں جیسے اُن میں سے کُچھ بُڑبڑائے اور موت کے فرشتے سے ہلاک ہوئے 11 یہ سب واقعات اُن پر اِس لیے رُونما ہوئے تاکہ اُن کے لیے عبرت کانشان ٹھہریںاور ہم آخری زمانے والوں کے واسطے نصیحت کے لیے لکھے گئے۔
12 پس جو کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ مُضبوطی سے کھڑا ہے وہ خبردار رہے کہیں گرنہ پڑے۔ 13 تُم کو جن آزمائشوں کا سامناہے دُوسرے سے مختلف نہیں ہیں۔ خُدا پر بھروسا رکھووہ تُمہاری طاقت سے زیادہ تُمیں آزمائش میں نہیں پڑنے دے گابلکہ جب آزمائے جاؤ گے تو نکلنے کی راہ بھی دکھائے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔ 14 غرض اے پیارو! بُت پرستی سے بھاگو۔ 15 تُم عقل مند لوگ ہو، خُود میری باتوں کو پرکھ کر دیکھو کہ سچی ہیں یا نہیں۔
16 خُداوند کی میز پر ہم جس پیالے میں سے پیتے ہیں کیا وہ مسیِح کاخُون نہیںجس میں ہم شریک ہوتے ہیں؟ اور جس روٹی کو توڑکرکھاتے ہیں کیا وہ مسیِح کا بدن نہیںجس میں ہم شریک ہوتے ہیں؟ 17 اسی طرح ہم جو بُہت سے ہیں ایک ہی روٹی کو کھانے میں شریک ہیں تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم سب مل کر ایک بدن ہیں۔
18 بنی اسرائیل پر غور کرو جب وہ قربان گاہ پر کی قربانیوں کو کھاتے ہیں توکیا سب قربان گاہ میں شریک نہیں؟ 19 میرا کہنے کا کیا مطلب ہے؟ یہ کہ قربانیاں کچھ چیز ہیں یا یہ کہ بُت کچھ حقیقت رکھتے ہیں؟ 20 ہر گز نہیں! جو قربانیاں بتُوں کے لیے چڑھائی جاتی ہیں وہ شیاطین کو گُزرانی جاتی ہیںنہ کہ خُداکواور میں نہیں چاہتا کہ تُم شیاطین کے ساتھ شریک ہو۔ 21 ایسا نہیں ہو سکتا کہ تُم خُداوند کے پیالے میں سے بھی پیو اور شیطان کے پیالے سے بھی پیو۔ خُداوند کی میز سے بھی کھاؤ اور شیطان کی میز سے بھی۔ 22 کیا تُم خُدا کو غیرت دلاتے ہو؟ کیا تُم سمجھتے ہو کہ تُم خُدا سے زیادہ زورآور ہو؟
23 سب چیزیں جائزتو ہیں مگر سب مفید نہیں۔ سب چیزیں جائز تو ہیں مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں۔ 24 صرف اپنے ہی فائدے کے لیے نہیں دُوسروں کے فائدے کے لیے بھی سوچنا چاہیے۔ 25 قصابوں کی دُکان سے جو کچھ ملتا ہے اُسے خریدواوردینی امتیاز کے حوالے سے کوئی سوال نہ کرو۔ 26 کیونکہ زمین اور اُس پرکی ہرچیز خُداوند کی ہے۔ 27 اگر کوئی غیر ایمان والا تمہاری دعوت کرے تو جو کچھ وہ تُمہارے سا منے رکھے بغیرکسی سوال کے کھاؤ۔ 28 لیکن اگرکوئی کہے کہ یہ قربانی کا گوشت ہے تو اُس کے جتانے کے باعث نہ کھاؤ! اس لئے بھی کہ بعد میں تُمہارا ضمیر تُمہیں ملامت نہ کرے۔ کیونکہ زمین اور اُسکی معموری خُدا کی ہے۔ 29 یہ ممکن ہے کہ یہ معاملہ تُمہارے ضمیر کا نہ ہو لیکن دُوسرے کے ضمیر کا توہے۔ تُمہارے دل میں یہ خیال آسکتا ہے کہ میری آزادی کسی دُوسرے کی ضمیر پر کیوں پرکھی جائے۔ 30 اگر میں کسی چیز پر خُدا کا شُکر کر کے کھاتا ہوں تواِس کے کھانے پر میں مُجرم کیوں ٹھہرایا جاتا ہوں۔ 31 اِس لئے تُمہارا کھانا پینا اور کچھ بھی کرنا صرف خُداوند کے جلال کے لیے ہو۔ 32 کسی کے لیے ٹھوکرکا باعث نہ بنو، نہ یہو دیوں کے لیے نہ یونانیوں کے لیے نہ ہی کلیسیا کے لیے۔ 33 اسی طرح میں بھی اپنے ہرعمل سے دُوسروں کو خُوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ میں صرف اپنے فائدے کے لیے نہیں سوچتا بلکہ دُوسروں کے بھی تاکہ وہ نجات پائیں۔